[ad_1]
خیبر پختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دو مختلف واقعات میں ایک درجن سے زائد سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں 9 دہشت گرد بھی مارے گئے۔ وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 8 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے سرکاری طور پر اموات کی تصدیق نہیں کی تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وادی تیراہ میں دہشت گردوں کے ساتھ شدید فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم 8 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے منگل کے روز بتایا کہ فائرنگ کے تبادلے میں ’9 عسکریت پسند‘ بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔ یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مسلح افراد نے باغ میدان مرکز کے قریب ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا۔
وادی تیراہ میں دو دن تک یہ جھڑپ جاری رہی، اس دوران وہاں کاروبار بند رہا تاہم منگل کو کشیدگی ختم ہونے کے بعد دکانیں کھل گئیں۔
اتوار کی شام مقامی تاجروں نے مظاہرہ کیا جس میں انہوں نے جھڑپ کے دوران مارٹر گولے لگنے سے اپنی تباہ ہونے والی دکانوں کے لیے معاوضے کا مطالبہ کیا۔
بنوں چیک پوسٹ پر حملے میں 11 اہلکار شہید
دوسری جانب، منگل کو بنوں کے علاقے جانی خیل میں مالی خیل چیک پوسٹ کے قریب ہونے والے خودکش حملے میں متعدد سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں 11 اہلکار شہید ہوئے جب کہ 2 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی خیل دھماکے کے بعد مسلح عسکریت پسندوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں سیکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، شہید اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
یہ حملے ایسے موقع پر ہوئے جب اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان کی اپیکس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہورہا تھا، جس میں سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
یاد رہے کہ ضلع بنوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں حالیہ دنوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، منگل کے روز شمالی وزیرستان کی سرحد پر ایک چیک پوسٹ سے اغوا کیے گئے نصف درجن سے زائد پولیس اہلکاروں کو پولیس نے قبائلی عمائدین کی مدد سے بحفاظت بازیاب کرا لیا تھا۔
تقریبا ایک ہفتہ قبل نامعلوم شرپسندوں نے شاہ نجیب لنڈیدک نائکم کلی علاقے میں لڑکیوں کے پرائمری اسکول کی زیر تعمیر عمارت پر حملہ کیا تھا۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ اسی ضلع کے علاقے بکا خیل میں فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے ایک میجر سمیت 3 سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
حالیہ مظاہروں میں امن جرگے نے علاقے میں امن بحال کرنے اور مسلح گروہوں کے خلاف کارروائی شروع کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کا مطالبہ کیا تھا، جن کے بارے میں مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی عدم موجودگی میں وہ سڑکوں پر حکمرانی کر رہے ہیں۔
[ad_2]
Source link