آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی جانب سے وقف ترمیمی بل 2024 پر ضابطوں کی خلاف ورزی اور غیر متعلقہ افراد سے رائے لینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے
نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف سے متعلق جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے رویے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کمیٹی پر دستوری و پارلیمانی ضابطوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ جے پی سی کو وقف ترمیمی بل 2024 پر صرف متعلقہ افراد اور اداروں سے رائے لینی چاہیے تھی۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی نے نہ صرف مختلف مرکزی وزارتوں اور محکموں بلکہ غیر متعلقہ تنظیموں جیسے محکمہ آثار قدیمہ، بار کونسل اور آر ایس ایس کی ذیلی تنظیموں سے بھی رائے طلب کی ہے۔
ڈاکٹر الیاس نے اس امر پر شدید اعتراض کیا کہ کئی ایسے اداروں اور تنظیموں کو مدعو کیا گیا ہے جن کی سماج میں کوئی اہمیت نہیں ہے، جس سے بل کی حمایت میں غیر متعلقہ لوگوں کی رائے حاصل کرنے کی کوشش واضح ہوتی ہے۔ اس سے قبل، جے پی سی میں شامل حزب اختلاف کے اراکین نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھ کر جے پی سی کے چئیرمین، جگدمبیکا پال کے طرز عمل پر اعتراضات اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا گیا کہ جے پی سی کی میٹنگوں کو اس طرح سے ترتیب دیا گیا ہے کہ حزب اختلاف کے اراکین کو تفصیلی مطالعہ اور رائے دینے کا موقع نہیں مل رہا۔ حزب اختلاف کے 6 اراکین نے ایک بار پھر اسپیکر کو خط لکھ کر چیئرمین کے رویے کی شکایت کی ہے، جس کے باعث جے پی سی میں اتفاق رائے کے بجائے پارٹی مفادات کی بنیاد پر فیصلے کیے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر الیاس نے مزید کہا کہ جب یہ بل لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا تو حزب اختلاف کے اراکین نے اس پر اعتراض کیا تھا اور مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں نے اس کی کھل کر مخالفت کی تھی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بل کی تیاری میں مستند مسلم تنظیموں کے اعتراضات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور غیر متعلقہ افراد کی رائے کو نظر انداز کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کو عجلت میں کوئی رپورٹ پیش نہیں کرنی چاہیے بلکہ پارلیمانی طریقہ کار کے تحت تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد کسی متفقہ نتیجہ پر پہنچ کر ہی اسپیکر کو رپورٹ پیش کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ جے پی سی کے اراکین جمہوری اقدار اور دستوری تقاضوں کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔