
دہلی کے نجی اسکولوں کی جانب سے فیس میں من مانی اضافے پر محکمہ تعلیم سخت ہے۔ شکایت کی گئی ہے کہ دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کو بقایا فیس کے نام پر ایڈمٹ کارڈ نہیں دیے گئے۔
فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
دہلی کے تسلیم شدہ پرائیویٹ اسکولوں کی جانب سے فیس میں من مانی اضافے پر محکمہ تعلیم نے سخت رویہ اپنایا ہے۔ محکمہ نے واضح کیا ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کی فیس کو دہلی اسکول ایجوکیشن ایکٹ اور رولز، (1973 DSEAR)، کے تحت ریگولیٹ کیا جاتا ہے اور کئی اہم عدالتی فیصلوں میں ڈائریکٹوریٹ کے ریگولیٹری رول کو بھی تسلیم کیا گیا ہے۔
محکمہ تعلیم نے کہا ہے کہ کچھ پرائیویٹ اسکول گزشتہ کئی سالوں سے فیس میں غیر منصفانہ اور حد سے زیادہ اضافہ کر رہے ہیں جس سے متوسط اور کم آمدنی والے گروپ کے والدین پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے۔ کووِڈ کے بعد یہ مسئلہ مزید سنگین ہو گیا، جب بہت سےا سکولوں نے سالانہ فیس میں 25فیصد سے 30فیصد تک اضافہ کیا۔
محکمہ کے مطابق گزشتہ 5 سے 8 سالوں میں والدین کی جانب سے یہ شکایات بھی موصول ہوئیں کہ دسویں اور بارہویں جماعت کے طلباء کو غیر قانونی بقایا فیس کے نام پر ایڈمٹ کارڈ نہیں دیے گئے۔ کچھ پرائیویٹ اسکولوں کے بارے میں بھی شکایات موصول ہوئی ہیں کہ اگر وہ اس سیشن میں غیر قانونی طور پر بڑھی ہوئی فیس کی ادائیگی نہیں کرتے ہیں تو وہ طلباء کو غیر رجسٹرڈ کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔
اس کے علاوہ فیس میں اضافے کی شکایات پر نظر رکھنے کے لیے محکمہ نے ضلع مجسٹریٹس کی قیادت میں اعلیٰ سطحی ٹیمیں تشکیل دی ہیں اور اسی سلسلے میں کل والدین کی شکایات کی بنیاد پر ڈی پی ایس دوارکا میں ضلع مجسٹریٹ کی قیادت میں تحقیقات کی گئیں۔
ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن نے واضح کیا ہے کہ بغیر کسی بنیاد اور غیر قانونی طور پر فیس میں اضافہ کرنے والے اسکولوں کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے گی۔ محکمہ نے کہا ہے کہ طلباء کے تعلیمی مستقبل کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور تعلیم کو تجارتی فائدے کا ذریعہ نہیں بننے دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔