
[ad_1]
ورون چکرورتی گزشتہ کچھ وقتوں سے ٹی-20 اور ون ڈے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ چمپئنز ٹرافی میں بھی ورون نے شاندار گیند بازی کرتے ہوئے ہندوستانی ٹیم کو خطاب دلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

وکٹ لینے کے بعد خوشی مناتے ہوئے ورون چکرورتی
ہندوستان کے نوجوان اسپن گیندباز ورون چکرورتی گزشتہ کچھ وقتوں سے ٹی-20 اور ون ڈے میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ حالیہ اختتام پذیر چمپئنز ٹرافی میں بھی ورون نے شاندار گیندبازی کرتے ہوئے ہندوستانی ٹیم کو خطاب دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ مخالف ٹیموں کے بلے باز اب بھی ورون چکرروتی کی گیند کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں، اس لیے انہیں مسٹری (پُراسرار) اسپنر کہا جاتا ہے۔ ٹی-20 اور ون ڈے میں شاندار کارکردگی کی وجہ سے ہی اب ان کو ٹیسٹ کرکٹ میں کھلائے جانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ورون چکرورتی فی الحال ٹیسٹ نہیں کھیلنا چاہتے۔ وہ اس فارمیٹ سے دوری رکھنے میں ہی بھلائی سمجھتے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں فی الحال نہ کھیلنے کی کچھ وجوہات کا ذکر کیا ہے۔
چمپئنز ٹرافی 2025 کا خطاب جیتنے کے بعد ورون چکرورتی نے ایک یوٹیوب چینل پر انٹرویو دیا ہے۔ اس دوران ان سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے جب سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ابھی وہ اپنی پوری توجہ ٹی-20 اور ون ڈے کھیلنے پر مرکوز کر رہے ہیں۔ حالانکہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ لیکن ورون چکرورتی کے مطابق ان کا ایکشن اور بولنگ اسٹائل اس فارمیٹ کے مطابق نہیں ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ’’میں ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے میں دلچسپی رکھتا ہوں، لیکن میرا بولنگ اسٹائل ٹیسٹ کے مطابق نہیں ہے۔ سچ کہوں تو میرے ایکشن اور بولنگ اسٹائل کے ساتھ ٹیسٹ میں لمبے لمبے اسپیل کرنا میرے لیے ممکن نہیں ہے۔‘‘
حالانکہ سابق ہندوستانی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کا خیال ہے کہ ورون چکرورتی کو 5 میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے لیے انگلینڈ لے جانا چاہیے، کیونکہ ان کی مسٹری اسپن گیندبازی بلے بازوں کی سب سے بڑی کمزوری ہے۔ وہ انگلینڈ کے بلے بازوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ سدھو نے کہا کہ ’’مسٹری اسپنر انگلینڈ کی کمزوری ہے۔ انگلینڈ کے لیے یہ ایک سوجن والی نس ہے۔ کیا آپ ورون چکرورتی کو چھوڑ دیں گے؟ نہیں، آپ کو انہیں میچ میں موقع دینا ہوگا۔ یا آپ کلدیپ یادو سے دونوں طرف سے گیند بازی کرائیں گے، کیونکہ انگلینڈ کے بلے باز ان کی گیند کو پڑھ نہیں پاتے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link