
مورتی نے واضح کیا کہ انہیں سیاست یا حکومت کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہے، لیکن انہوں نے پالیسی پر مبنی ڈھانچے کے نظریہ سے کچھ سفارشیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فائدہ کے بدلے میں حالات میں سدھار کا جائزہ بھی لیا جانا چاہیے۔ فی ماہ 200 یونٹ تک مفت بجلی کی مثال دیتے ہوئے مورتی نے کہا کہ ریاست میں ایسے گھروں میں چھ مہینے کے آخر میں جائزہ کرکے یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ بچے زیادہ پڑھ رہے ہیں یا نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے بھی مفت کی ریوڑی کے بڑھتے رواج پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی وجہ سے لوگ کام کرنے کو تیار نہیں ہو رہے ہیں۔