کیجریوال نے الزام لگایا ہے کہ ’’پرویش ورما خواتین کو کھلے عام پیسے بانٹ رہے ہیں۔ وہ سیدھے طور پر انتخابی ظابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو نوکریوں کا جھانسا دے کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔‘‘
اروند کیجریوال (فائل)/ ویڈیو گریب
دہلی اسمبلی انتخاب کے پیش نظر سیاسی لیڈران کا ایک دوسرے پر الزامات لگانے کا سلسلے شروع ہو چکا ہے۔ دریں اثنا عام آدمی پارٹی کے کنویز اروند کیجریوال جمعرات کو چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کر کے ایک خط پیش کیا۔ خط کے اندر انہوں نے نئی دہلی اسمبلی سیٹ سے بی جے پی امیدوار پرویش ورما کے گھر پر فوری چھاپہ ماری کرنے کی بات کہی ہے۔ کیجریوال نے الزام لگایا ہے کہ پرویش ورما خواتین کو کھلے عام پیسے بانٹ رہے ہیں۔ بی جے پی امیدوار سیدھے طور پر انتخابی ظابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وہ لوگوں کو نوکریوں کا جھانسا دے کر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ ساتھ ہی کیجریوال نے خط میں لکھا کہ ڈی ای او کو فوری طور پر معطل اور ٹرانسفر کیا جائے۔
کیجریوال نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’پرویش ورما جاب کارڈ بنوا رہے ہیں۔ یوپی-بہار سے لوگوں کو لا کر فرضی ووٹر بنوائے جا رہے ہیں۔ نئی دہلی اسمبلی سیٹ پر 13 ہزار نئے ووٹرس اچانک کیسے بن گئے۔ بہت بڑے پیمانے پر گھوٹالہ ہو رہا ہے۔ پرویش ورما کو انتخاب لڑنے سے روکا جانا چاہیے۔‘‘ وہیں پرویش ورما نے عآپ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’’انہوں نے مجھے غدار کہا اور جاٹوں کی توہین کی۔ دہلی میں پہلی بار جاٹ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر صاحب سنگھ کو بی جے پی نے ہی بنایا تھا۔‘‘ ساتھ ہی پرویش ورما نے کہا کہ کیجریوال نئی دہلی کی اپنی سیٹ کی ہار کی وجہ سے جاٹ کو ریزرویشن دینے کا ناٹک کر رہے ہیں۔ اروند کیجریوال جی جاٹ سماج آپ کی سیاسی چالوں کو بخوبی سمجھ چکی ہے۔ اب نئی دہلی سیٹ چھوڑ کر بھاگ مت جانا۔ اس بار جاٹ کے جال میں پھنس چکے ہو پوری نئی دہلی کی کی 36 برادری آپ کی ضمانت ضبط کرانے کے لیے تیار ہے۔ اور ہاں، ہر بار جاٹ کو ریزرویشن بی جے پی نے ہی دیا ہے۔ تاریخ کے اوراق اٹھا کر دیکھ لو۔
واضح ہو کہ اروند کیجریوال نے دہلی کے جاٹ برادری کو مرکز کی او بی سی فہرست میں شامل کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا۔ کیجریوال نے خط میں لکھا کہ مرکزی حکومت گزشتہ 10 سالوں سے لگاتار جاٹ سماج کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت کی وعدہ خلافی کی وجہ سے دہلی کے او بی سی سماج کے ہزاروں نوجوانوں کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے۔ اروند کیجریوال کے مطابق ’’دہلی حکومت کی او بی سی کی فہرست میں جاٹ سماج کا نام آتا ہے لیکن مرکزی حکومت کی فہرست میں دہلی کا جاٹ سماج نہیں آتا ہے۔ یہ ہمارے دہلی کے جاٹ بھائی-بہنوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں 4 دفعہ انہوں نے دہلی کے جاٹ سماج کو ریزرویشن دینے کا صرف وعدہ کیا ہے۔ دہلی میں دہلی کے جاٹوں کو ریزرویشن نہیں ملتا ہے مگر باہر والوں کو ملتا ہے۔‘‘
کیجریوال نے خط میں آگے لکھا کہ ’’پھر 8 فروری 2017 کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے یوپی انتخاب سے قبل چودھری بریندر سنگھ کے گھر پر دہلی اور ملک کے جاٹ لیڈران کی میٹنگ بلائی اور ان سے وعدہ کیا کہ ’اسٹیٹ لسٹ‘ میں جو او بی سی برادریاں ہیں ان کو مرکز کی لِسٹ میں جوڑا جائے گا۔ 2019 کے پارلیمانی انتخاب سے قبل دہلی میں پھر بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرویش ورما کے گھر پر امت شاہ جاٹ لیڈران سے ملاقات کی اور انہوں نے پھر وعدہ کیا کہ دہلی کے جاٹ سماج کو مرکز کی او بی سی لسٹ میں شامل کیا جائے گا لیکن انتخاب کے بعد اس پر کوئی کام نہیں ہوا۔‘‘
کیجریوال نے جاٹ ریزرویشن کے حوالے سے مزید لکھا کہ ’’او بی سی ریزرویشن کے متعلق مرکز کی پالیسیوں میں کئی تضاد ہیں جن کی طرف میں آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں۔ جیسا کہ مجھے پتہ چلا کہ مرکز کی او بی سی لسٹ میں ہونے کی وجہ سے راجستھان سے آنے والے جاٹ سماج کے نوجوانوں کو دہلی یونیورسٹی میں او بی سی ریزرویشن کا فائدہ ملتا ہے۔ لیکن دوسری جانب دہلی کے ہی جاٹ سماج کو دہلی یونیورسٹی میں او بی سی ریزرویشن کا فائدہ نہیں مل رہا ہے کیونکہ آپ کی حکومت نے دہلی میں جاٹ سماج کو او بی سی ریزرویشن ہونے کے باوجود انہیں مرکزی او بی سی لسٹ میں شامل نہیں کیا ہے۔ یہ تو دہلی کے جاٹ سماج کے ساتھ دھوکہ ہے۔ بی جے پی کی مرکزی حکومت گزشتہ 10 سالوں سے یہ دھوکہ کر رہی ہے۔ صرف جاٹ سماج ہی نہیں راوت، رونیار، راے تنور، چارن اور اوڈ اِن سبھی برداریوں کو دہلی حکومت نے او بی سی کا درجہ دیا ہوا ہے۔ لیکن مرکزی حکومت نے ان برادریوں کو دہلی میں موجود اپنے اداروں میں او بی سی ریزرویشن کا فائدہ نہیں دے رہی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔