کراچی:
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سڑکیں بندکرنےوالےمزارقائد کےساتھ خالی میدان میں پرامن احتجاج کرلیں۔
عزیز بھٹی پارک میں اربن فاریسٹ کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی بندش کے حوالے سےمذہبی جماعتوں سےمذاکرات چل رہے ہیں، میں پرامن احتجاج کےحق میں ہوں لیکن احتجاج کی آڑمیں لوگوں کوتکلیف دینا درست نہیں۔
اس موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد اور ڈائریکٹر جنرل پارکس سمیت دیگر بھی موجود تھے۔
38 ایکڑ پر مشتمل عزیز بھٹی پارک 1992 سے کے ایم سی کے زیر انتظام ہے۔اربن فاریسٹ کی مد میں پارک کے لیے 2ایکڑ مختص کیے گئے ہیں، جس میں شہر کا پہلا فروٹ فاریسٹ بھی قائم کیا گیا ہے۔ اس فاریسٹ میں 5 ہزار پھلوں اور سبزیوں سمیت ماحول دوست درخت و پودے لگائے گئے ہیں جن میں چیکو، انجیر، ناریل، بھنڈی، بینگن، نیم اور پارس پیپل و دیگر شامل ہیں۔ یہ منصوبہ ماحولیاتی توازن کی بحالی اور شہر کی خوبصورتی بڑھانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے آج عزیز بھٹی پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی کا قدیمی پارک ہے جو خستہ حالی کا شکار تھا۔ اس گنجان آباد علاقے کا ٹاؤن چیئرمین اور ایم این اے کسی اور جماعت سے ہیں، لیکن ہم نے کاغذ پر نہیں بلکہ عملی طور پر پارک کو بحال کیا۔ یہ بدلتا ہوا کراچی، بلاول بھٹو کا کراچی ہے۔ کل محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی تھی، اس موقع کو درخت لگانے کے صدقہ جاریہ سے منسلک کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن شخصیات نے ملک کی بقا کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، انہیں خراج عقیدت پیش کریں گے۔ ہم نے اربن فاریسٹ، فروٹ فاریسٹ اور آج ویجیٹیبل گارڈن کا افتتاح کیا۔ اب ان جھولوں پر بچے کھیلتے نظر آئیں گے۔ یہی پیپلز پارٹی کا نظریہ ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ شہر میں ترقیاتی کام جاری ہیں اور مزید منصوبے بھی ہوں گے۔ اخبارات میں مزید ٹینڈرز آ رہے ہیں۔ واٹر بورڈ کے حوالے سے جامع پریس کانفرنس میں کراچی کے پانی کے مسائل کے خاتمے کے لیے پیپلز پارٹی کے اقدامات بتاؤں گا۔ کے ایم سی کے مالی حالات پر بھی پریس کانفرنس کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں کے ایم سی کو فنڈز کے بحران کا سامنا تھا، لیکن آج ہم وہی رقم ماہانہ کما رہے ہیں جو ماضی کے لوگ سالانہ کماتے تھے۔ ملیر ایکسپریس وے شاہ فیصل کالونی سے قیوم آباد تک عوام کے لیے کچھ دنوں میں کھول دی جائے گی۔شاہ فیصل کالونی کی سڑکوں کی بحالی کی تاکہ ایئرپورٹ جانے والوں کو مشکلات نہ ہوں۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ آئندہ بارشوں میں کورنگی، ابراہیم حیدری اور صنعتی علاقوں کے عوام کو ریلیف ملے گا۔ محترمہ بینظیر بھٹو کی برسی تاریخی اجتماع ثابت ہوئی،ماضی میں کبھی ایسا اجتماع نہیں دیکھا۔اجتماع میں بزرگوں اور بچوں سمیت سب شامل تھے۔یہ اس ہستی سے لوگوں کی محبت کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی تمام محکموں کو کام کرنے پر زور دیتی ہے۔ ڈالمیا اور 13ڈی پر جا کر ہمارے ترقیاتی کام اندازہ لگا سکتے ہیں۔ جماعت اسلامی کو مشورہ دیتے ہیں کہ مسائل کے حل پر توجہ دیں۔ ہم ترقیاتی کام کرتے ہیں لیکن ہمارے بینرز اور نعرے نظر نہیں آتے۔ چندے پر چلنے والی جماعتوں کو اپنا آڈٹ کرانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گلشن، گلبرگ اور جناح ٹاؤن کے چیئرمین اگر واٹر بورڈ کے سربراہ ہوں تو پانی صرف ان کے ٹاؤنز میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعتوں کے دھرنے کے حوالے سے مذاکرات چل رہے ہیں۔ مظاہرین نے ناصر شاہ کو بتایا کہ ہم پرامن احتجاج کر رہے ہیں۔ میں پرامن احتجاج کے حق میں ہوں لیکن احتجاج کی آڑ میں عوام کو تکلیف دینا درست نہیں۔ایمبولینسوں اور پولیس کی گاڑیوں کا راستہ بھی رک رہا ہے۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کچھ منصوبے جو سوچے بغیر شروع کیے جاتے ہیں وہ شرمندگی کا سبب بنتے ہیں۔ ٹرانس کراچی کو پہلے تعیناتیاں کرلینی چاہییں۔ کراچی کی انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ مسائل حل کیے جائیں گے۔
میئر کراچی نے کہا کہ نیپا پر انفیکشن ڈیزیز اسپتال کو ٹراما سینٹر کے طور پر منظور کیا گیا تھا مگر سروس لین کی لوکیشن کے سبب اس کو ریوائز کیا گیا۔ پاکستان کا پہلا انفیکشن ڈیزیز کا اسپتال عوام کو پیپلز پارٹی نے دیا۔ یہ کورونا کے دوران کلیدی کردار ادا کر چکا ہے۔ اس کے اگلے فیز کی اپ ڈیٹ لوں گا،ہمیں مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں شہر ڈوب رہا ہوتا تھا اور لوگ کیفے پیالہ پر بیٹھے ہوتے تھے۔ ہم نے کے ایم سی کو مالی طور پر مستحکم کیا ہے۔ آئندہ سال ترقی کا سال ہوگا۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کامران صاحب سے پرانا رشتہ ہے لیکن مسائل مولا جٹ اسٹائل میں حل نہیں ہوتے۔ ایم کیو ایم کے لوگوں کو سمجھائیں کہ لیاری ایکسپریس وے پر ہیوی ٹریفک چلانے کی مخالفت نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ روڈ کٹنگ سینٹرلائزڈ ہونی چاہیے۔ 50 فٹ کی اجازت لی جاتی ہے اور 500 فٹ کاٹ دیے جاتے ہیں۔بعد میں ایک محکمہ دوسرے پر ذمہ داری ڈالتا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات متفق ہیں، جماعت اسلامی تنقید کے بجائے آئیں اور بات کریں۔ میں چاہتا ہوں ٹریفک ڈیپارنمنٹ ڈمپرز کو ریگولیٹ کریں،کئی لوگ ڈمپر حادثے کے سبب اپنی جان سے گئے،ان کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔