ہارون یوسف نے بہت صاف گوئی کے ساتھ کانگریس کی کچھ خامیوں کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنے دور میں تشہیر کے معاملے میں زیادہ کام نہیں کیا۔ ہمارا پبلسٹی بجٹ صرف 80 کروڑ روپے تھا، جب کہ عآپ کا 500 کروڑ روپے ہے۔ وہ کام کرنے کی جگہ تشہیر پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔‘‘ انہوں نے عآپ کے ادھورے وعدوں کی نشاندہی بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے لڑکیوں کو 1,000 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا اور 3 سال بعد بھی یہ وعدہ پورا نہیں ہوا ہے۔ پھر وہ کہتے ہیں کہ ’’اس دوران ہماچل، تلنگانہ اور کرناٹک میں کانگریس کی حکومتوں نے اپنے منشور کے وعدوں کا خیال رکھا اور اسے پورا کرنے کے لیے پیش رفت کی۔‘‘ یوسف خاص طور پر عآپ کے تازہ وعدوں کو ہدف تنقید بناتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’کیجریوال نے دہلی میں خواتین کے لیے 2,100 روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن ان کی کابینہ نے گزشتہ ہفتے صرف 1,000 روپے پاس کیے ہیں۔ یہ کجریوال کا دوغلاپن ہے۔ یہ اعلان مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر کے انتخابات کے بعد سامنے آیا، جہاں ’لاڈلی یوجنا‘ کا استعمال ’جیت کے عنصر‘ کے طور پر کیا گیا۔‘‘