Site icon اردو

’ایک ملک–ایک انتخاب‘ کے پس پردہ مودی حکومت کی اصل نیت ہے ’ایک ملک–کوئی انتخاب نہیں‘: کانگریس


ششی تھرور نے کہا کہ ’’میں اکیلا نہیں ہوں جس نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ بیشتر سیاسی جماعتیں اس بل کے خلاف کھڑی نظر آئی ہیں۔ یہ بل ہمارے آئین میں درج ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔‘‘

" class="qt-image"/>

کانگریس اور بی جے پی کا پرچم، تصویر سوشل میڈیا

"/>

کانگریس اور بی جے پی کا پرچم، تصویر سوشل میڈیا

پارلیمانی اور اسمبلی انتخاب ایک ساتھ کرانے کے حوالے سے ایک آئینی ترمیمی بل آج لوک سبھا میں پیش کیا گیا۔ اس کے بعد سیاسی طور پر ملک کے اندر ایک بھونچال آ چکا ہے۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران اس بل کے متعلق اپنے اپنے نظریات پیش کر رہے ہیں۔ دریں اثنا، کانگریس پارٹی نے ’ایک ملک – ایک انتخاب‘ کے حوالے سے مرکزی حکومت پر جم کر حملہ بولا ہے۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے کہا کہ ’’ایک ملک – ایک انتخاب‘ کے پس پردہ مودی حکومت کی اصل نیت ہے ’ایک ملک – کوئی انتخاب نہیں‘۔ یعنی بی جے پی انتخاب چاہتی ہی نہیں ہے۔‘‘

کانگریس جنرل سکریٹری نے ’ایک ملک – ایک انتخاب‘ کو غیر عملی قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ میں بل کی منظوری پر شک کا اظہار کیا ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں وینوگوپال نے کہا کہ اس بل کے پس پردہ بی جے پی کا واحد مقصد ہے ’ایک ملک – کوئی انتخاب نہیں‘۔ بی جے پی جمہوری طرز عمل کو بالکل ہی قبول نہیں کرنا چاہتی ہے۔ بی جے پی پورے جمہوری طرز عمل کو دھیرے دھیرے برباد کرنے کے لیے ’ایک ملک – ایک انتخاب‘ کا نیا آئیڈیا لا رہی ہے۔

کے سی وینوگوپال نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ ’’کرناٹک کی اپنی خاصیت ہے۔ وہیں کیرالہ بھی اپنے آپ میں خاص ہے۔ اسی طرح منی پور اور جموں و کشمیر کی بھی اپنی خاصیت ہے۔ تنوع میں اتحاد اس ملک کی خوبصورتی ہے۔ یہ لوگ (بی جے پی) جمہوریت، تنوع میں یقین نہیں رکھتے ہیں۔ یہ ’ایک ملک – ایک انتخاب‘ بالکل بھی عملی نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ یہ پارلیمنٹ میں پاس ہوگا۔ دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔‘‘

کانگریس کے ایک دیگر سینئر لیڈر ششی تھرور نے بھی اس ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ بل کے خلاف حکومت کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں اکیلا نہیں ہوں جس نے اس بل کی مخالفت کی ہے۔ بیشتر سیاسی جماعتیں اس بل کے خلاف کھڑی نظر آئی ہیں۔ یہ بل ہمارے آئین میں درج ہندوستان کے وفاقی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔ بی جے پی کے پاس آئینی ترمیمی بل کو منظور کرانے کے لیے دو تہائی اکثریت بھی نہیں ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔






Source link

Share this:

Exit mobile version