Site icon اردو

روس کے جوہری سربراہ کی موت، رواں سال اکتوبر میں برطانیہ نے کیریلوف پر عائد کر دی تھی پابندی


برطانیہ نے رواں سال اکتوبر میں کیریلوف پر پابندی عائد کرنے کے بعد کہا تھا کہ ’’انہوں نے یوکرین میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی نگرانی کی تھی اور کریملن کے پروپیگنڈے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔‘‘

" class="qt-image"/>

ولادیمیر پوتن / تصویر: یو این آئی

"/>

ولادیمیر پوتن / تصویر: یو این آئی

روس کی دارالحکومت ماسکو میں منگل کو ایک شدید بم دھماکہ ہوا۔ دھماکہ میں روسی فوج کے ایک اعلیٰ عہدہ دار جنرل اور ان کے اسسٹنٹ کی موت ہو گئی۔ روس کی تفتیشی کمیٹی نے بم دھماکہ کے حوالے سے بتایا کہ ’’نیوکلیئر، بایولوجیکل، کیمیکل ڈیفنس فورس (این بی سی) کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف منگل کی صبح ایک رہائشی بلاک سے نکل رہے تھے۔ اسی وقت وہاں پر موجود ایک اسکوٹر میں پہلے سے بم نصب کیا گیا تھا جس میں دھماکہ ہو گیا اور لیفٹیننٹ کی موت ہو گئی۔‘‘ دھماکے کے بعد کی جو تصویر سامنے آئی ہے اس میں دیکھا گیا ہے کہ بلڈنگ کے دروازے اور کھڑکیوں کو بُری طرح نقصان پہنچا ہے۔

واضح ہو کہ برطانیہ نے رواں سال اکتوبر میں کیریلوف پر پابندی عائد کر دی تھی۔ برطانیہ نے پابندی لگانے کے بعد کہا تھا کہ ’’انہوں نے یوکرین میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی نگرانی کی تھی اور کریملن کے پروپیگنڈے میں ایک اہم کردار ادا کیا تھا۔‘‘ دوسری جانب یوکرین کی خفیہ ایجنسی (ایس بی یو) نے بھی موت سے ایک روز قبل پیر کو کیریلوف پر الزام عائد کرتے ہوئے ٹیلی گرام پر کہا تھا کہ وہ ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے بڑے پیمانے پر استعمال کا ذمہ دار ہے۔

ماسکو پولیس اور تفتیش کاروں نے اس حادثہ کو منصوبہ بند قرار دیا ہے۔ روسی تحقیقاتی کمیٹی نے اس واقعہ کے بعد قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ پولیس انتظامیہ سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعہ کیریلوف کے قاتل کے بارے میں پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بم دھماکہ میں اپنی جان گنوانے والے کیریلوف کی عمر 54 سال تھی۔ وہ روس کے نیوکلیئر، بایولوجیکل، کیمیکل ڈیفنس فورس (این بی سی) کے چیف تھے۔ ان کو ایک نڈر اور بہادر فوجی افسر کے طور پر جانا جاتا تھا۔ کیریلوف نے امریکہ اور مغربی ممالک کی مبینہ حیاتیاتی اور کیمیائی منصوبوں کے خلاف کئی سنسنی خیز خلاصے کیے تھے۔ ساتھ ہی وہ بین الاقوامی سطح پر ایک متنازع اور با اثر شخصیت کے حامل انسان رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔






Source link

Share this:

Exit mobile version