مغربی دنیا، خاص طور پر امریکہ، شام میں اس تبدیلی کو روس اور ایران پر اسٹریٹیجک کامیابی کے طور پر دیکھ سکتی ہے لیکن زمینی حقائق یہ اشارہ کرتے ہیں کہ شام جلد ہی سیکیورٹی کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
شام کی موجودہ غیر یقینی صورتحال کی بنیاد بشار الاسد حکومت کے اچانک زوال میں رکھی گئی ہے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی خونریز خانہ جنگی کے بعد الاسد حکومت چند ہفتوں میں گر گئی۔ اس کی وجوہات میں بین الاقوامی حمایت کا فقدان، اندرونی بدعنوانی اور مسلسل جنگ کی تھکن شامل ہیں۔ روس اور ایران، جو بشار الاسد کے سب سے بڑے حامی تھے، اپنی اپنی جغرافیائی و سیاسی مشکلات میں الجھے ہوئے تھے۔ روس یوکرین کی جنگ میں مصروف تھا، جبکہ ایران اندرونی بے چینی اور اسرائیل کے ساتھ تنازعات میں الجھا ہوا تھا۔
وہیں، بدعنوانی، نااہلی اور مسلسل جنگ کی تھکن نے اسد کی حکومت کو اندر سے کھوکھلا کر دیا تھا۔ فوج کو طویل عرصے سے تنخواہیں نہیں ملی تھیں اور ناقص قیادت نے اسے مزید کمزور کر دیا تھا۔ ایسی فوج جب ایچ ٹی ایس کے سوچے سمجھے اور منصوبہ بند حملے سے دوچار ہوئی تو تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئی۔