[ad_1]
یہ قانون اگلے سال اکتوبر ماہ سے نافذ کیا جائے گا۔ حکومت اس بات سے پُرامید ہے کہ نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد سالانہ تقریباً 20 ہزار بچوں کو موٹاپے کے مسئلہ سے بچایا جا سکتا ہے۔
برطانیہ حکومت نے صحت سے متعلق ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے ٹی وی چینلوں پر دکھائے جانے والے کچھ اشتہار پر پابندی لگا دی ہے۔ حکومت نے اشتہار پر مکمل پابندی نہیں لگائی ہے بلکہ صرف دن میں اشتہار دکھانے پر پابندی عائد کی ہے۔ حکومت نے گرانولا، مفنز، میوسلی اور برگر کو ’جنک فوڈ‘ کے زمرہ میں رکھا ہے۔ ان تمام جنک فوڈز کے اشتہارات کو ٹی وی چینلوں پر دِن میں دکھانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ حکومت نے یہ قدم بچوں میں روز بہ روز بڑھتے ہوئے موٹاپے کو کم کرنے کے لیے اٹھایا ہے۔
نئے ںظام کے نفاذ کے ساتھ ہی کھانے پینے کی ان اشیاء سے متعلق کوئی بھی اشتہار رات 9 بجے کے بعد ہی ٹی وی چینلوں پر دکھائے جائیں گے۔ یہ قانون ابھی فوری طور پر لاگو نہیں ہوا ہے۔ اگلے سال اکتوبر ماہ سے اسے نافذ کیا جائے گا۔ حکومت اس بات سے پُرامید ہے کہ نئی پابندیوں کے نفاذ کے بعد سالانہ تقریباً 20 ہزار بچوں کو موٹاپے کے مسئلہ سے بچایا جا سکتا ہے۔ ساتھ ہی حکومت فَیٹ اور چینی پر مشتمل کچھ دیگر مشہور پیکڈ کھانے پینے کی اشیاء پر بھی روک لگا رہی ہے۔ برطانیہ میں ان چیزوں کا استعمال زیادہ تر ناشتے میں کیا جاتا ہے۔ حالانکہ صحت کے لیے مفید مانی جانے والی اشیاء اوٹس، بغیر چینی والی دہی کو اس پابندی سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔
برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق ملک کے بچوں میں موٹاپا بڑے پیمانے پر بڑھ رہا ہے۔ برطانیہ میں 4 سال کی عمر والا ہر دسواں بچہ موٹاپے کے مسائل سے پریشان ہے۔ اسی طرح 5 سال کا ہر پانچواں بچہ دانت کی خرابی کا شکار ہے۔ دانت کے متعلق یہ خرابی چینی سے بنے ہوئے سامان کے کثرت استعمال کی وجہ سے زیادہ ہو رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دنیا کے تمام ممالک اپنے نوجوانوں اور بچوں کی صحت اور مستقبل کے لیے کافی فکر مند ہیں، کیونکہ بچے اور نوجوان ہی ملک کی اصل پونجی ہوتے ہیں۔ برطانیہ کی جانب سے بچوں کو صحت مند رکھنے کے حوالے سے اٹھایا گیا قدم قابل ستائش ہے۔ پچھلے دنوں آسٹریلیا نے بھی کم عمر لڑکوں کو سوشل میڈیا کی تباہ کاری سے بچانے کے لیے سخت قدم اٹھایا تھا۔ آسٹریلیا نے 16 سال تک کے بچوں کے لیے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی لگا دی ہے۔ گزشتہ ماہ ہندوستانی حکومت نے بھی نوجوانوں کے ذہنی اور تہذیبی تحفظ کا خیال رکھتے ہوئے سوشل میڈیا پر فحش و قابل اعتراض مواد پوسٹ کرنے والوں پر سخت کارروائی کرنے کی بات کی ہے۔ ساتھ ہی ہندوستانی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت جلد ہی قانون بنانے کے بارے میں بھی سوچ رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
[ad_2]
Source link