راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ کی تعداد 124 تک ہو جائے گی، کیونکہ این ڈی اے کو آندھرا پردیش میں 3 اور اڈیشہ میں 1 سیٹوں کا فائدہ ہونے والا ہے۔
راجیہ سبھا، تصویر ویڈیو گریب
راجیہ سبھا، تصویر ویڈیو گریب
راجیہ سبھا، تصویر ویڈیو گریب
راجیہ سبھا، تصویر ویڈیو گریب
4 ریاستوں کی 6 راجیہ سبھا سیٹوں پر 20 دسمبر کو ضمنی انتخاب کرانے کا اعلان گزشتہ دنوں ہو چکا ہے۔ اب سب کی نظریں اس بات پر ہیں کہ اس انتخاب میں کس پارٹی کو نقصان ہوگا اور کسے فائدہ ملے گا۔ جن 6 سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہونا ہے، ان میں سب سے زیادہ 3 سیٹیں آندھرا پردیش کی ہیں۔ ہریانہ، بنگال اور اڈیشہ کی 1-1 سیٹ پر ضمنی انتخاب ہونے ہیں۔ یہ تمام سیٹیں اراکین پارلیمنٹ کے استعفیٰ دینے کی وجہ سے خالی ہوئے ہیں۔ 6 میں سے 4 اراکین پارلیمنٹ کی پھر سے واپسی کا امکان ہے، حالانکہ ان کی سیاسی پارٹی اب بدل جائے گی۔ 2 سیٹوں پر نیا چہرہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
آندھرا پردیش کی جن 3 سیٹوں پر ضمنی انتخاب ہونے ہیں وہ تمام سیٹیں وائی ایس آر کے اراکین پارلیمنٹ کے استعفیٰ کی وجہ سے خالی ہوئے ہیں۔ ان تینوں اراکین پارلیمنٹ کے نام ہیں وی آر موپی دیوی، وی ایم راؤ اور آر کرشنیّا۔ یہ تینوں سیٹیں این ڈی اے کے کھاتے میں جانے والی ہیں۔ استعفیٰ دینے والے تینوں اراکین پارلیمنٹ ٹی ڈی پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ ایسے میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ یہ تینوں سیٹیں ٹی ڈی پی اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔ 21 اراکین اسمبلی والی پون کلیان کی پارٹی بھی 1 سیٹ پر دعویٰ کر رہی ہے۔ اگر ٹی ڈی پی پون کلیان کی بات مان لیتی ہے تو وائی ایس آر سے آئے ہوئے کسی ایک رکن کا ٹکٹ کٹ سکتا ہے۔ رواں سال اپریل میں ہوئے راجیہ سبھا انتخاب کے بعد ایسا پہلی بار تھا جب آندھرا پردیش سے ٹی ڈی پی کا کوئی رکن راجیہ سبھا میں نہ ہو۔
ستمبر 2024 میں ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا رکن جواہر سرکار نے استعفیٰ دیا تھا۔ انہوں نے اس وقت استعفیٰ دیا تھا جب ممتا حکومت کولکاتا کے مشہور آر جی کر معاملے میں الجھی ہوئی تھی۔ 2021 میں اسمبلی انتخاب میں کامیابی کے بعد ممتا نے جواہر سرکار کو راجیہ سبھا بھیجا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ممتا حکومت جواہر سرکار کی جگہ کس کو راجیہ سبھا بھیجتی ہے۔ دوسری جانب ہریانہ میں بھی ایک سیٹ پر ضمنی انتخاب ہونے ہیں۔ یہ سیٹ کرشنا لال پنوار کے استعفیٰ کی وجہ سے خالی ہو گیا تھا۔ کیونکہ پنوار اب ہریانہ کابینہ میں شامل ہو گئے ہیں۔ ایسے میں ہریانہ سے کسی نئے چہرہ کو راجیہ سبھا میں بھیجا جانا طے ہے۔ چونکہ یہ سیٹ بی جے پی کے کھاتے میں گئی ہے تو حتمی فیصلہ بھی بی جے پی کو ہی لینا ہے کہ کسے راجیہ سبھا بھیجنا ہے۔ اگر اڈیشہ کی بات کی جائے تو اسمبلی انتخاب میں شکست کھانے والے نوین پٹنائک کو راجیہ سبھا میں بھی دوہرا جھٹکا لگا ہے۔ رواں سال اگست میں راجیہ سبھا رکن ممتا موہنتھا نے استعفیٰ دے دیا تھا جو بی جے پی کی مدد سے دوبارہ راجیہ سبھا پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں۔ ممتا کے بعد سوجیت کمار بھی استعفیٰ دے کر بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ چونکہ بی جے پی اڈیشہ میں اکثریت میں ہے ایسے میں قوی امکان ہے کہ سوجیت کمار کو پھر سے راجیہ سبھا بھیج دیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ راجیہ سبھا کی 6 سیٹوں پر ضمنی انتخاب کے بعد راجیہ سبھا میں اراکین کی کل تعداد 237 ہو جائے گی۔ راجیہ سبھا میں این ڈی اے کے اراکین کی تعداد 124 تک ہو جائے گی، کیونکہ این ڈی اے کو آندھرا پردیش میں 3 اور اڈیشہ میں 1 سیٹوں کا فائدہ ہونے والا ہے۔ وائی ایس آر اور بی جے ڈی کو بالترتیب 3 اور 1 سیٹ کا نقصان ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔