Site icon اردو

بشریٰ بی بی سمیت کسی کواختیارنہیں کہ بانی چیئرمین کے فیصلے پر اپنا فیصلہ دے، علی محمد خان



پشاور:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی محمد خان کی اسلام آباد کے احتجاج کے حوالے سے ایک اور آڈیو لیک ہوگئی ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی سمیت کسی کے پاس اختیار نہیں ہے کہ وہ بانی چیئرمین کے فیصلے پر اپنا فیصلہ دے۔

اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے جلسے کے حوالے سے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے دوران رہنماآن نے سوالات اٹھائے کہ بانی چیئرمین کے حکم پر سنگجانی کے بجائے ڈی چوک کس کے کہنے پر گئے۔

علی محمد خان کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی پارٹی کے احتجاج کا اعلان علیمہ خان کے بجائے بیرسٹرگوہرکو دینا چاہیے تھا، بانی چیئرمین نے تو کہا تھا ہماری پارٹی میں موروثیت کی کوئی جگہ نہیں ہے تو پھرعلیمہ خان نے خود کیوں احتجاج کی کال دی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بانی چیئرمین سے بھی شکایت کی کہ اعلانات پارٹی کی طرف سے ہونے چاہئیں، جس پر خان صاحب نے بھی کہا کہ آئندہ کال پارٹی لیڈرشپ دے گی۔

رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بانی چیئرمین نے ڈی چوک آنے کا کہا ہی نہیں تھا اور صرف اسلام آباد آنے کا کہا تھا، خان صاحب نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں کارکنان کی آمد کے بعد جگہ بتائی جائے گی۔

علی محمد خان نے سوال کیا کہ جب بانی چیئرمین نے سنگجانی کا کہا تھا تو پھر کس کے کہنے پر ڈی چوک گئے، بانی چیئرمین نے بیرسٹر گوہر، فیصل چوہدری اور دیگر کے سامنے کہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد احتجاج کے ذریعے مذاکرات کرنا تھا، سندھ اور پنجاب میں الگ الگ احتجاج کرنے کی بھی بانی چیئرمین نے مخالفت کی تھی، بانی چیئرمین نے سنگجانی میں بیٹھنے کا کہا تھا اورمذاکرات کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کی احتجاج میں شمولیت کا بھی بانی چیئرمین کو نہیں پتا تھا، بیرسٹر گوہر نے بانی چیئرمین کو بتایا کہ بشریٰ بی بی احتجاج میں آئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور سیکریٹری جنرل کو سنگجانی بیٹھنے کا اعلان کرنا چاہیے تھا، وزیراعلی علی امین گنڈا پور بھی سنگجانی پر متفق ہوگئے تھے اور جب بانی چیئرمین نے سنگجانی بیٹھنے کا کہا تو پھر سب آگے کیوں گئے۔

علی محمد خان نے کہا کہ ہمیں اپنے لیڈر کے حکم پر عمل کرنا چاہیے تھا اورہمیں سنگجانی میں رکنا چاہیے تھا، بشریٰ بی بی سمیت کسی کے پاس حق نہیں ہے کہ بانی چیئرمین کے فیصلے کے اوپر فیصلہ دے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیرسٹر سیف نے جب بانی چیئرمین کا پیغام پہنچایا تھا تو اس پرعمل کرنا چاہیے تھا۔





Source link

Exit mobile version