Site icon اردو

استھما کے مریضوں کے لیے نیا طریقہ علاج دریافت


 

طبی ماہرین نے تقریبا نصف صدی بعد پھیپھڑوں کی بیماریوں، سانس کی تکلیف میں مبتلا افراد اور استھما کے مریضوں کے لیے نیا طریقہ علاج دریافت کرلیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’انڈیپینڈنٹ‘ کے مطابق برطانوی ماہرین نے استھما مریضوں سمیت اسی طرح کی دوسری بیماریوں کو دی جانے والی دوا پر تحقیق کی، جس کے نتائج نے سب کو حیران کردیا۔

ماہرین نے تحقیق کے لیے 158 ایسے رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں جو کہ استھما کی بیماری میں مبتلا تھے۔

ماہرین نے تمام رضاکاروں کو تین حصوں میں تقسیم کیا، جس میں سے ایک گروپ کے افراد کو روایتی ادویات دیں، دوسرے کو فرضی دوائی دی گئی جب کہ تیسرے گروپ کو نئی دوائی دی گئی۔

ماہرین نے تحقیق سے قبل تمام رضاکاروں کے بلڈ ٹیسٹ کرکے ان میں استھما کی قسم کی تشخیص بھی کی اور تمام رضاکاروں کو 28 دن تک دوا دینے کے بعد ان میں بیماری کی سطح دیکھی۔

ماہرین نے پایا کہ جن مریضوں کو فرضی دوائی دی گئی تھی، ان میں کوئی بہتری نہیں آئی جب کہ جس گروپ کے مریضوں کو ’اسٹیرائیڈ‘ ادویات سمیت استھما کی دوسری ادویات دی گئی تھیں، ان میں کچھ بہتری آئی، تاہم جن افراد کو نئی دوائی دی گئی تھی، ان میں سب سے زیادہ بہتری دیکھی گئی۔

ماہرین نے نتائج کے بعد تحقیق کو تین ماہ تک طویل کیا اور پھر نئی دوائی کے اثرات جانچے، جس سے معلوم ہوا کہ نئی دوائی استھما کے مریضوں پر زیادہ بہتر اثر کر رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق نئی دوائی سے نہ صرف مریضوں کی صحت بہتر ہوئی بلکہ انہیں بعد میں علاج کے لیے بار بار ہسپتال جانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں ہوئی اور انہوں نے سینے میں تکلیف سمیت سانس لینے میں مشکلات کا ذکر بھی نہیں کیا۔

ماہرین کے مطابق استھما کے مریضوں کو پہلے سے ہی دی جانے والی دوائی (Benralizumab) باقی ادویات سے بہتر کام کر رہی لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

مذکورہ دوائی اس وقت استھما کے مریضوں کو انتہائی تکلیف میں تھوڑی مقدار میں دی جاتی ہے لیکن اب ماہرین نے پایا کہ مذکورہ دوائی کا مسلسل استعمال مریضوں کو زیادہ فائدہ دے رہا ہے۔

ماہرین نے (Benralizumab) کے انجکشن رضاکاروں کو لگائے جو مریض کےخون میں موجود وائٹ سیلز کو نشانہ بناکر انہیں بہتر اور صحت مند بناتے ہیں، کیوں کہ وائٹ سیلز میں خرابی کی وجہ سے ہی مریضوں کے پھیپھڑوں میں انفلیمیشن ہوتی ہے اور انہیں سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے۔

ماہرین نے مذکورہ دوائی پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس کے جامع تحقیق کے نتائج بھی مثبت آتے ہیں تو دنیا کو نصف صدی بعد استھما کا نیا اور سستا علاج میسر ہوگا۔




Source link

Exit mobile version