واضح رہے کہ ابتدائی طور پر زبیر کے خلاف بی این ایس کی دفعات 196 (مذہب کی بنیاد پر مختلف گروپوں میں دشمنی بڑھانا)، 228 (جھوٹے شواہد تیار کرنا)، 299 (مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے ارادے سے دانستہ و بدخواہ عمل) اور 356(3) (ہتکِ عزت) اور 351(2) (دھمکی کے لیے سزا) کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
محمد زبیر نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے اور سخت کارروائی سے تحفظ کی درخواست کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ان کے پوسٹ میں یتی نرسنگھانند کے خلاف تشدد کی اپیل نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے صرف پولیس افسران کو نرسنگھانند کے عمل کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور قانون کے مطابق کارروائی کی درخواست کی تھی اور یہ دو گروپوں کے درمیان نفرت یا عداوت بڑھانے کے مترادف نہیں تھا۔