سی ایم کا عہدہ بی جے پی یا شیوسینا میں سے کسی ایک کو دیا جانا ہے، مگر بی جے پی کے لیے یہ فیصلہ مشکل ثابت ہو رہا ہے، کیوں کہ پارٹی کو او بی سی اور مراٹھا طبقے کی حمایت کو برقرار رکھنا ہے۔ فڑنویس کو جہاں او بی سی کے نمائندے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، وہیں شندے کا مراٹھا کمیونٹی میں خاص اثر و رسوخ ہے۔
پارٹی قیادت اس وقت بھی اس بات کا خیال رکھ رہی ہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب پر بی جے پی کے کارکنوں کی جذباتی وابستگی کو نظرانداز نہ کیا جائے۔ فڑنویس کو مرکزی قیادت کی حمایت حاصل ہے، مگر شندے کے مسئلے کو نظرانداز کرنا مشکل ہو رہا ہے، کیونکہ یہ اقدام مراٹھا کمیونٹی میں بے چینی پیدا کر سکتا ہے۔