چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ ان عرضیوں پر تفصیلی سماعت کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سوشلزم اور سیکولرم الفاظ 1976 میں ترمیم کے ذریعہ سے جوڑے گئے تھے اور اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آئین کو 1949 میں اپنایا گیا تھا۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اگر پہلے کے معاملوں میں اثرانداز ہونے والی ان دلیلوں کو قبول کر لیا گیا تو وہ سبھی ترامیم پر نافذ ہوں گی۔‘‘