Site icon اردو

باکو موسمیاتی مالیاتی معاہدہ مایوس کن


کانفرنس کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ یہ سال دنیا کے لیے نہایت مشکل رہا۔ اس دوران کرہ ارض کے درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے کو ملا اور دنیا بھر میں لوگ شدید موسمیاتی حوادث کا نشانہ بنتے رہے۔ ترقی پذیر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے بڑی مقدار میں مالی وسائل کی فراہمی اس کانفرنس کا بنیادی مقصد تھا۔ عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد میں رکھنے کے ہدف کو برقرار رکھنے پر اتفاق رائے ہوا جو کہ موسمیاتی تبدیلی کو بدترین صورت اختیار کرنے سے روکنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ تاہم، انہوں نے کانفرنس کے مجموعی نتائج پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مالی وسائل کی فراہمی اور عالمی حدت میں اضافے کو روکنے کے حوالے سے مزید پرعزم فیصلوں کی امید کر رہے تھے۔ خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہونے کے باوجود، 300 ارب ڈالر کے مالی وسائل کی فراہمی پر اتفاق رائے خوش آئند ہے۔ تاہم، مالی وسائل کی فراہمی کے وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہی اصل کامیابی ہو گی۔تمام ممالک نئے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے باہم مل کر کام کریں۔

انتونیو گوتیرش نے مزید کہا کہ ‘کاپ 29’ میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو روکنے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کے اہداف کو بھی مزید آگے بڑھایا گیا ہے۔ غیریقینی اور منقسم ارضی سیاسی منظرنامے میں یہ بڑی کامیابی قرار دی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ طے شدہ مالیاتی معاہدے کو بنیاد بنا کر آگے بڑھیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہد میں ابھی بہت سا کام باقی ہے۔ جن معاہدوں پر اتفاق رائے ہوا ہے ان پر مکمل اور بروقت عملدرآمد ضروری ہے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ناصرف اس کانفرنس میں حاصل ہونے والی کامیابی ضائع ہو جائیں گی بلکہ دنیا کے مستقبل کو تحفظ دینے کے لیے کی جانے والی عالمگیر کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔



Source link

Exit mobile version