Site icon اردو

جھارکھنڈ میں بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست چاروں شانے چت… سہیل انجم


جھارکھنڈ کے عوام نے انتخابی میدان میں بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کو چاروں شانے چت کر دیا۔ انھوں نے یہ ثابت کر دیا کہ وہ پھوٹ ڈالو اور تقسیم کرو کی پالیسی کے حامی نہیں ہیں۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ یعنی جے ایم ایم نے مسلسل دوسری بار کامیابی حاصل کر کے ایک ریکارڈ بنایا ہے۔ اس سے قبل وہ کبھی بھی مسلسل دوسری بار کامیاب نہیں ہو پایا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی، جھارکھنڈ کے بی جے پی انچارج شیو راج سنگھ چوہان اور وہاں کے الیکشن انچارج آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما سمیت بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ریاست میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی تھی جو کہ بری طرح ناکام ہو گئی۔

بی جے پی نے اپنا جو انتخابی منشور جاری کیا وہ نفرت انگیزی کی جیتی جاگتی مثال تھی۔ اس بار اس نے مبینہ بنگلہ دیشی دراندازی کا معاملہ زور شور سے اٹھایا تھا۔ وزیر داخلہ امت شاہ جگہ جگہ کہتے پھر رہے تھے کہ بی جے پی کی حکومت بن جانے کے بعد دراندازوں کو چن چن کر نکال باہر کیا جائے گا۔ جب دراندازی کا معاملہ بہت زیادہ اچھالا جانے لگا تو جے ایم ایم رہنما اور وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے تیکھا سوال کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہیں درانداز، ہمیں تو ایک بھی نہیں ملا۔ لیکن بی جے پی کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا کہ درانداز کہاں ہیں۔ وہ ان لوگوں کی نشاندہی نہیں کر پائی۔



Source link

Exit mobile version