Home / خبریں / ہمیں ساری صورتحال کے سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لینا پڑیگا

ہمیں ساری صورتحال کے سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لینا پڑیگا

ہمیں ساری صورتحال کے سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لینا پڑیگا

[ad_1]


لاہور:

گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آج کے پرائم منسٹر کا2021 اس وقت کے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ نظر آیا جب انھوں نے1.71روپے پٹرول فی لیٹر مہنگا ہونے پر بہت دکھی ہوئے تھے، انھوں نے کہا تھاکہ غریب سے نوالہ بھی چھیننا چاہ رہے ہیں، پرائم منسٹر بننے کے بعد دکھ آپ کے بدل جاتے ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پھر نوید صاحب بات کر رہے تھے تو انھوں نے شوکت عزیز کی یاد دلادی۔ 

تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ہمیں ساری صورتحال کے سیاسی پہلوؤں کا جائزہ لینا پڑے گا کہ آخر وہ کون سی وجوہات ہیں کہ حکمران طبقہ جو ہے جو حکومت کا انداز ہے وہ عام آدمی کیلیے سخت سے سخت کرتا چلا جا رہا ہے اور اس کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہے، کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ 

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ گورنمنٹ جو دعویٰ کر رہی ہے کہ اکانومی سٹیبلائز ہوئی ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اکانومی کافی حد تک سٹیبلائز ہوئی ہے لیکن اسٹیبلیٹی سے آگے کا سفر امپورٹنٹ چیز ہوتی ہے، معیشت کی اسٹیبلیٹی کے ثمرات ان تک تب پہنچیں گے جب ہم گروتھ کی طرف جائیں گے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ پچھلے ستتر سال میں یہی مشکلات گا، گے ، گی سے چلتی رہی ہیں، آگے بھی چلتی رہیں گی اس سے تو فرق نہیں پڑتا، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے افسروں کے لیے گاڑیاں تو لے لیں چونکہ وزیراعظم کے چہیتے بیوروکریٹ ہیں جب انرجی میں گئے تو ہمیں کہانیاں سنانے کے لیے بیٹھ گئے تھے کہ یہ یوں ہوتا ہے، یہ یوں ہوتا ہے۔ 

تجزیہ کار ڈاکٹر سندس مستقیم نے کہا کہ میں سمجھتی ہوں کہ کچھ بھی یکطرفہ نہیں ہے، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے، ابھی پچھلے ہی دنوں ہم نے ایران اسرائیل جنگ کے بعد جو سیز فائر دیکھاآپ کو کیا لگتا ہے کہ کیوں سیز فائر تک نوبت پہنچی؟کیونکہ نہج تیسری جنگ عظیم تک پہنچ گئی تھی اور سیز فائر کے پیچھے بہت سارے محرکات کار فرما تھے جس میں ٹریڈ روٹس کا بہت بری طرح متاثر ہونا بھی تھا۔



[ad_2]

Source link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *