نیٹ فلکس نے اپنے پہلے بین الاقوامی شوکیس کے دوران انکشاف کیا ہے کہ امریکہ میں 13 فیصد ناظرین غیر انگریزی مواد دیکھتے ہیں، جبکہ دنیا بھر میں 80 فیصد صارفین کوریائی مواد سے محظوظ ہوتے ہیں۔ نیٹ فلکس کے چیف کانٹینٹ آفیسر بیلا بجاریہ نے اس ایونٹ میں نئے منصوبے اور عالمی ناظرین کے رجحانات پر روشنی ڈالی۔
ایونٹ میں نیٹ فلکس نے مختلف خطوں کے منفرد منصوبے پیش کیے جن میں کولمبیا کی “ون ہنڈرڈ ایئرز آف سولیٹیوڈ”، اٹلی کی “دی لیپرڈ”، جاپان کی “لاسٹ سامورائی اسٹینڈنگ”، اور برازیل کی “سینا” شامل ہیں۔ بیلا بجاریہ نے کہا، “عالمی شو بنانے کی کوشش میں آپ کچھ ایسا بنا بیٹھتے ہیں جو کسی کو بھی پسند نہ آئے۔”
نیٹ فلکس کے مطابق، 70 فیصد ناظرین سب ٹائٹلز یا ڈبنگ استعمال کرتے ہیں، جس سے غیر انگریزی مواد کی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر کوریائی مواد کا چرچا ہے، جو دنیا بھر میں 80 فیصد صارفین دیکھ رہے ہیں۔ امریکہ جیسے مقامی مواد کے غالب بازار میں بھی، 13 فیصد ناظرین کا رجحان غیر انگریزی مواد کی طرف بڑھا ہے۔
نیٹ فلکس کے علاقائی سربراہان نے مقامی کہانیوں کی اہمیت پر زور دیا۔ اٹلی کی “دی لیپرڈ” تاریخی لمحے کو پیش کرے گی، جبکہ اسپین میں نیٹ فلکس نے تمام خطوں کی کہانیاں پیش کرنے پر کام کیا ہے۔ بیلا بجاریہ نے کہا، “لوگ مقامی کہانیوں کی حقیقی جھلک کو پسند کرتے ہیں، اور ہم تخلیق کاروں کے وژن کو اہمیت دیتے ہیں۔”