Site icon اردو

3 حملوں میں 4 ایف سی اہلکاروں سمیت 7 افراد جاں بحق


جنوبی وزیرستان اپر اور ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں 3 حملوں میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے چار اہلکاروں سمیت 7 افراد جاں بحق ہو گئے۔ آئی ای ڈی حملے کے بعد حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں ایف سی کے 4 جوان شہید اور 5 زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے اور انہیں وانا کے اسکاؤٹس ہسپتال منتقل کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق جنوبی وزیرستان اپر کی تحصیل لدھا کے علاقے کرم میں سیکیورٹی فورسز کی بم ڈسپوزل گاڑی پر دیسی ساختہ بم سے حملہ کیا گیا۔

آئی ای ڈی حملے کے بعد حملہ آوروں کی جانب سے فائرنگ بھی کی گئی جس کے نتیجے میں ایف سی کے 4 جوان شہید اور 5 زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں میں سے 2 کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے اور انہیں وانا کے اسکاؤٹس ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔

ایک اور واقعے میں عسکریت پسندوں نے دزا غنڈائی کے علاقے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں محکمہ انسداد دہشت گردی کا ایک اہلکار شہید اور دو شہری زخمی ہوگئے۔

خیبر کی وادی تیراہ میں نامعلوم مقام سے فائر کیا جانے والا مارٹر گولہ علاقے میں گرنے سے 2 بچے جاں بحق اور 5 زخمی ہوگئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بار قمبر خیل کے علاقے بھوٹان شریف میں ایک سرکاری پرائمری اسکول ہاشم خان کالے کے طلبہ کا ایک گروپ اپنے گھر جا رہا تھا کہ نامعلوم سمت سے فائر کیا گیا مارٹر قریبی گھروں اور ایک مسجد پر گرا۔

’مارٹر گولے کی وجہ سے سرا چینا کے علاقے میں کچھ گھروں اور مسجد میں آگ لگ گئی جب کہ مارٹر سے نکلنے والے چھروں سے 6 بچے شدید زخمی ہوئے، جس میں ایک بچی بھی شامل ہے۔

رہائشیوں کے مطابق 10 سالہ عابد اللہ اور اس کی بہن کلثوم پشاور کے ہسپتال لے جاتے ہوئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے جب کہ دیگر زخمی طلبا کو ہسپتال میں طبی امداد دی گئی۔

اگرچہ فوری طور پر اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ مارٹر گولہ کس نے فائر کیا لیکن کچھ سرکاری حلقوں کی جانب سے قیاس آرائیاں کی گئی کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے دو حریف گروہ کے لڑائی کے نتیجے میں یہ مارٹر فائر کیا گیا جو بھاری ہتھیاروں سے ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے تھے۔

ان خبروں کی صداقت کی تصدیق کے لیے مقامی ذرائع سے رابطہ نہیں کیا جا سکا۔




Source link

Exit mobile version