Site icon اردو

خود احتسابی کی بھی ضرورت ہے



دیکھا جائے تو جون کا یہ پورا مہینہ ہی احتجاج کے نام رہا۔ جہاں کچھ دنوں پہلے نپور شرما اور نوین کمار جندل کے نازیبا بیان پر عالم اسلام سمیت ہندوستانی مسلمان سراپا احتجاج بنے تھے، وہیں اب مرکزی حکومت کے ذریعہ متعارف “اگنی پتھ” اسکیم کے تحت محض 4 سال کے روزگار پر نوجوان پرتشدد احتجاج میں جی جان سے  لگ گئے ہیں۔ یوں گمان ہوتا ہے کہ ہندوستانی عوام کو احتجاج کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے۔ لگتا ہے کہ حکومت کی طرف سے یہ باور کرا دیا گیا ہے کہ عوام کی سنی ہی نہیں جائے گی۔ جس کی وجہ سے عوام پرتشدد مظاہروں پر اتر آئے ہیں۔

فرقہ پرست  ذہنیت اور جماعتوں کے پاس مسلمانوں کو مشتعل کرنے اور انہیں ذہنی کرب میں مبتلا کرنے کا سب سے پہلا اور آسان سا نسخہ  یہ ہے کہ اسلام اور  آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جائیں۔ بی جے پی کی ترجمان نپور شرما اور دہلی میڈیا کے ہیڈ نوین کمار جندل کے نازیبا بیانات کے بعد شائد ایسا پہلی دفعہ ہوا ہے کہ غیر ممالک میں احتجاجاً ہندوستانی مصنوعات کا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ کیا گیا۔

اپنے آقاؤں کو خوش کرنے اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے 26 مئی کو نپور شرما ایک نیوز چینل میں آتی ہیں اور نازیبا بیان دیتی ہیں۔ حالانکہ چینل کی طرف سے انہیں ذاتی اور مذہبی کمنٹ کرنے سے منع بھی کیا جاتا ہے پھر بھی وہ باز نہیں آتیں اور بیچ میں ہی بحث چھوڑ کر چلی جاتی ہیں۔ اسی دن نپور شرما مزید کئی نیوز چینلز پر جاکر مذہبی جذبات کو مجروح کردینے والے بیانات دیتی ہیں۔ بعد میں جب یہ معاملہ بہت حساس ہوجاتا ہے تو اپنی غلطی کو ڈھانپنے کے لئے نپور شرما کہتی  ہیں کہ

” کچھ لوگوں کے ذریعہ لگاتار شیو لنگ کا مذاق بنائے جانے پر  ان کی قوت برداشت جواب دے گئی اور انہوں نے اس کا جواب دینے کے لئے اس طرح کا بیان دیا۔ میں اپنا بیان واپس لیتی ہوں۔ میرا مقصد کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانا نہیں تھا۔”

نپور شرما اور نوین جندل کو بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ان کے بیانات پر ان کی پارٹی غیر ملکی دباؤ کے چلتے اتنا بڑا فیصلہ لے گی کہ انہیں معطل کردے گی۔ دوسری طرف ایک نیوز چینل کے پروگرام میں ایک نام نہاد مولانا کی طرف سے شیو لنگ کا مذاق اڑایا گیا اور مذاق بنانے دیا بھی گیا۔تاکہ چینل کی ٹی آر پی بنی رہے اور لوگ ہندو مسلم تفرقے میں الجھے رہیں۔ ایسا جان بوجھ کر کیا جاتا ہے کہ دونوں طرف سے کچھ ایسے مشتعل افراد کو چینل پر بلایا جاتا ہے جو جاہلوں کی طرح ایک دوسرے پر چیختے ہیں اور ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کو مجروح کرتے ہیں۔

کچھ دنوں کے اندر ہی نپور شرما اور نوین جندل کی وڈیو کلپ مسلم ممالک تک پہنچی ۔ تقریباً 16 مسلم ممالک کے شدید احتجاج اور  دباؤ کے بعد بی جے پی نے کچھ ایکشن لیا اور ٹی وی پر ہونے ہونے والی بحث  میں حصہ لینے والوں کے لئے  سرزنش کی گئ کہ  کسی  مذہبی شخصیات اور کسی مذہب کے خلاف اشتعال انگیز تبصرے نہیں ہونے چاہئیں۔

اس موضوع پر لکھنے میں اس لئے جان بوجھ کر دیر کی گئی کہ موضوع کافی حساس اور متنازعہ تھا ۔کچھ باتیں آپ تک پہنچانی تھیں۔اس موضوع پر لکھنے اور پڑھنے کے لئے دماغ کا ٹھنڈا ہونا ضروری تھا۔ بہرحال ۔۔نوجوان مذہبی جذبات میں جوشیلے ہونے کے ساتھ ساتھ کہیں اپنا ہوش بھی کھو بیٹھے تھے۔ اہانت رسول کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شامل نوجوانوں کی طرف سے کچھ علاقوں میں مظاہرے پرتشدد ہوگئے جس کا فوری طور پر فایدہ بھی اٹھایا گیا ۔ اس طرح کے نازیبا بیانات اپنے سرپرستوں کو خوش کرنے کے لئے دیئے تو جاتے ہی ہیں ساتھ ہی آپ کو مشتعل کرنا بھی مقصود ہوتا ہے۔آپ نے پرتشدد احتجاج کرکے حکومت کو ذدوکوب کا موقع بھی فراہم کردیا۔ گھر تک مسمار کر دئے گئے۔ لوگ باگ  تو بہانے ڈھونڈتے ہی ہیں، آپ نے بہت سے بہانے اور مواقع انہیں خود فراہم کئے۔ جس کا بہت فائدے اٹھایا گیا۔ اگر ٹھنڈے دماغ سے غور کرتے ہوئے دھیان دیا جائے تو یہ نازیبا بیانات گیان واپی مسجد میں ملے وضو خانے کے فوارے کو شیو لنگ کا دعویٰ کرنے کے بعد مسلمانوں کی طرف سے اس کا لگاتار مذاق بنائے جانے سے بھی کہیں نا کہیں جڑا ہوا ہے یا یوں کہیں جوڑ دیا گیا ہے۔ گیان واپی مسجد میں جب سے شیو لنگ کے ملنے کا دعویٰ کیا جارہا تھا تب سے مسلمانوں کے ایک ٹولے نے سوشل سائٹس پر شیو لنگ کا مذاق بنا رکھا تھا۔  اور یہ مذاق مسلسل ہفتوں  تک بڑے زور وشور سے جاری رہا تھا، یہاں تک کہ اس سلسلے میں کچھ گرفتاریاں بھی ہوئیں۔ اس کے بعد بھی لوگ باز نہیں آئے تھے۔  ہوسکتا ہے میری بات گراں گزر رہی ہو لیکن جس طرح ہمارے لئے مذہبی جذبات بہت معنی رکھتے ہیں اسی طرح دوسروں کے بھی مذہبی جذبات کا مذاق نہیں بنایا جاسکتا۔ جب کچھ سمجھدار لوگوں نے اس طوفان بدتمیزی کو روکنا چاہا اور سرپھروں کو سمجھانا چاہا تو انہیں یہ کہہ کر “منھ توڑ” جواب دیا گیا کہ یہ ایسی چیزوں کی پوجا ہی کیوں کرتے ہیں جس کا مذاق بنایا جائے۔  آپ کون ہوتے ہیں یہ فیصلہ کرنے والے کہ کس کی پوجا یاعبادت کی جائے کس کی نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور عقیدت میں آپ نے پر تشدد مظاہرے کئے ۔ اس بات پر بھی عمل نہیں کیا کہ “دوسروں کے مذہب کا مذاق نا بناؤ۔ “

 نپور شرما نے آپ کی اسی غلطی کا فایدہ اٹھایا اور سارا الزام آپ پر دھر دیا کہ شیو لنگ کا لگاتار مذاق بنائے جانے سے ان کے جذبات مجروح ہوئے تھے۔ ظاہر ہے یہ کہنے کا موقع آپ نے فراہم کیا تھا۔ ورنہ ہر دفعہ تو ایسا نہیں ہوتا۔ اکثر فرقہ پرست لوگ اسلام اور نبی پاک کی گستاخی کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ آپ کے پرتشدد احتجاج کی وجہ سے بی جے پی نے اپنی پارٹی سے نپور شرما اور نوین کمار جندل کو برخاست کیا ہے؟ جی نہیں۔۔ اہانت رسول کے خلاف ہندوستانی مسلمان اکثر احتجاج کرتے

آئے ہیں لیکن ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے والوں کے خلاف کبھی سخت ایکشن نہیں لیا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ نپور شرما اور نوین جندل بلا خوف نبی کی شان میں گستاخی کرتے رہے۔ انہیں بھی اندازہ نہیں تھا کہ ان کے بیانات پر اسلامی ممالک یوں اپنا احتجاج درج کرائیں گے کہ خود ان کی پارٹی ہی ان کے خلاف  سخت قدم اٹھائے گی۔

 ہم کسی بھی صورت میں نبی پاک کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔ لیکن ساتھ ہی اس بات کو بھی ذہن میں رکھیں  کہ ہمارا مذہب کسی دوسرے مذہب یا عقیدے کا مذاق بنانے سے منع کرتا ہے۔ اہانت رسول سے صرف ہندوستانی مسلمانوں ہی کے جذبات مجروح نہیں ہوتے  بلکہ پوری کے مسلمانوں کو اس سے تکلیف ہوتی ہےاس لئے تھوڑا سمجھداری کرتے ہوئے اپنا احتجاج سوشل سائٹس پر بھی درج کیا کریں ۔ جوش میں اس قدر ہوش نا کھو دیں کہ لوگ آپ کی کمزوری اور غلطیوں کا بلا تاخیر فایدہ اٹھا لیں۔



Source link

Exit mobile version