اردو

زم افرو ٹی 10، مبینہ مشکوک سرگرمیوں کی تحقیقات شروع


(فوٹو: انٹرنیٹ)

(فوٹو: انٹرنیٹ)

  کراچی: زم افرو ٹی10 میں بعض کرکٹرز کی مبینہ مشکوک سرگرمیوں کی تحقیقات شروع ہو گئیں، آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے کھلاڑیوں اور آفیشلز سے  پوچھ گچھ بھی کی ہے، ان میں پاکستانی بھی شامل ہیں،ایک میچ میں وائیڈ اور نوبالز کی بھرمار پر آفیشلز چوکنا ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق زم افرو ٹی 10 کا دوسرا ایڈیشن 21 سے 29 ستمبر تک ہرارے، زمبابوے میں منعقد ہوا، جوبرگ بنگلہ ٹائیگرز نے ٹائٹل اپنے نام کیا، ایونٹ میں بعض پاکستانی کرکٹرز اور آفیشلز بھی شریک ہوئے،ذرائع نے بتایا کہ چند کھلاڑیوں کی مبینہ مشکوک سرگرمیوں پر آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ تحقیقات کر رہا ہے۔

اس کی نگاہیں خاص طور پر 26 ستمبر کومنعقدہ ڈربن وولفز اور ہرارے بولٹس کے میچ پر مرکوز ہیں،اس میں اننگز کا چھٹا اوور پاکستان سے تعلق رکھنے والے یو اے ای کے انٹرنیشنل کرکٹر کاشف داؤد نے کرایا۔

کپتان یاسر شاہ نے جب ڈربن کے رائٹ آرم پیسر کو بولنگ دی تو پہلی گیند پر جانشکا پریرا نے کوئی رن نہیں بنایا، اگلی وائیڈ ہوئی، پھر نوبال پر سنگل بنا، منسی کو اگلی ڈاٹ بال کی پھر سنگل بنا،اس کے بعد ایک نو اور 2 مسلسل وائیڈ بالز ہوئیں،چوتھی لیگل گیند پر پریرا نے چوکا لگایا،اگلی پر وائیڈ کے مزید 2 رنز بنے، پھر منسی نے سنگل بنایا، اس کے بعد مزید 2 وائیڈ بالز ہوئیں، آخری لیگل گیند پر پریرا نے چوکا لگایا، 14 بالز پر مشتمل اس اوور میں20 رنز بنے جس میں7 وائیڈ اور2 نو کے رنز بھی شامل تھے۔

اسی میچ کا نواں اوور افغان میڈیم پیسر دولت زدران نے کرایا جس میں 8 وائیڈز سمیت 23 رنز بنے، میچ میں پاکستانی ٹیسٹ اسپنر یاسر شاہ نے محض ایک اوور کیا اور 30 رنز دیے، اننگز کے اس تیسرے اوور کی پہلی گیند پر سنگل بنا، پھر وائیڈ کے تین رنز بنے، اس کے بعد منسی نے مسلسل دو چھکے لگائے، پھر مسلسل دو چوکے اور آخری گیند پر ایک اور چھکا لگایا، ہرارے نے مقابلہ 54 رنز سے جیتا، میچ کے بعد جب آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ نے پوچھ گچھ شروع کی تو اونر نے ملاقات کے بجائے اسٹیڈیم سے براہ راست اپنے ملک روانگی کیلیے ایئرپورٹ کی راہ لی،

آفیشلز نے ایک مشکوک کھلاڑی سے اس کا موبائل فون بھی لے لیا،حکام نے ٹیم آفیشلز سے بھی ایک بولر کے بارے میں سوال کیے جس نے فٹنس مسائل کو خراب کارکردگی کی وجہ قرار دیا تھا،یاد رہے کہ آئی سی سی اینٹی کرپشن کے جاری کیسز پر کوئی تبصرہ نہیں کرتی۔





Source link

Exit mobile version