Site icon اردو

بلوچ باغیوں نے 214 فوجی جوانوں کو مار ڈالنے کا کیا دعویٰ، اموات کے لیے پاکستانی حکومت کو ٹھہرایا ذمہ دار

بلوچ باغیوں نے 214 فوجی جوانوں کو مار ڈالنے کا کیا دعویٰ، اموات کے لیے پاکستانی حکومت کو ٹھہرایا ذمہ دار


بی ایل اے نے کہا کہ حکومت بات کرنے کو تیار نہیں تھی۔ ان اموات کے بعد بھی حکومت کوئی بات نہیں کر رہی ہے۔ وہیں پاکستانی حکومت نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ بحران ختم ہو گیا ہے اور سبھی باغی مارے گئے ہیں۔

<div class=
" class="qt-image"/><div class=

علامتی تصویر

"/>

پاکستان میں علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے بڑا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے یرغمال بنائے گے 214 لوگوں کو مار ڈالا ہے۔ بی ایل اے باغیوں نے بتایا کہ جن 214 لوگوں کو مارا گیا ہے وہ سبھی پاکستانی فوج کے جوان تھے۔ بی ایل اے نے ان اموات کے لیے پاکستانی حکومت کو ہی ذمہ دار قرار دیا۔ بی ایل اے نے کہا کہ پاکستان کی حکومت ان سے بات کرنے کو تیار نہیں تھی۔ ان اموات کے بعد بھی حکومت کوئی بات نہیں کر رہی ہے۔

دوسری طرف پاکستانی حکومت نے بدھ کو دعویٰ کیا تھا کہ بحران ختم ہو گیا ہے اور سبھی باغی مارے گئے ہیں۔ یہ بھی کہا گیا تھا کہ قید کیے گئے سبھی لوگوں کو چھڑا لیا گیا ہے۔ حالانکہ پاکستان کی حکومت کی طرف سے اس کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا تھا۔ اب بی ایل اے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت صرف جھوٹ بول رہی ہے۔ بی ایل اے نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو اپنے جوانوں کی فکر نہیں ہے۔ وہ بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ بی ایل اے نے کہا تھا کہ قیدیوں کی ادلا بدلی کے لیے حکومت کے پاس 48 گھنٹے کا وقت ہے۔

بی ایل اے نے دعویٰ کیا کہ بین الاقوامی قوانین اور جنگ کے دائرے میں ہی سارا کام کیا گیا ہے۔ پاکستان کی فوج اتنے جوانوں کی قربانی کے لیے خود ذمہ دار ہے۔ بی ایل اے نے کہا کہ پاکستان کی حکومت جوانوں کا استعمال امن کے لیے نہیں بلکہ جنگ بھڑکانے کے لیے کرتی ہے۔ اس طرح کی حرکتوں کا خمیازہ اسے 214 جوانوں کی قربانی سے چکانی پڑی ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو بلوچ باغیوں نے کوئٹہ سے پشاور جا رہی جعفر ایکسپریس ٹرین کو بولن درّے کے پاس ہائی جیک کر لیا تھا۔ اس ٹرین میں کم سے کم 450 لوگ سوار تھے۔ اس کے بعد فوج بچاؤ کرنے پہنچی تو بلوچ باغیوں کے ساتھ تصادم ہو گیا جس میں پاکستانی فوج کے کم سے کم دو درجن جوان ہلاک ہو گئے تھے۔ وہیں 33 بی ایل اے جنگجوؤں کو بھی مارنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔




Source link

Share this:

Exit mobile version