اردو

ارشد ندیم کا ٹیپ بال کرکٹ سے جیولن تھرو میں اولمپک گولڈ میڈل لینے کا سفر


(فوٹو: ویب ڈیسک ایکسپریس)

(فوٹو: ویب ڈیسک ایکسپریس)

پیرس اولمپکس میں نئی تاریخ رقم کرنے والے پاکستانی جیولن تھرور ارشد ندیم کو کرکٹ کا جنون تھا اور وہ ضلعی سطح پر ٹیپ بال کرکٹ ٹورنامنٹ میں حصہ لیتے تھے۔

پیرس اولمپکس میں تاریخ رحم کرنے والے27 سالہ اولمپئین ارشد ندیم ڈومیسٹک  سطح پر میں پاکستان  واپڈا کی نمائندگی کرتے ہیں،وہ اولمپک گیمزاور عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں کسی بھی ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔

2022 کے کامن ویلتھ گیمز میں 90.18 کے تھرو کے ساتھ ایک نیا قومی اور کامن ویلتھ گیمز کا جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بنے، 2023 میں وہ چاندی کا تمغہ جیت کر عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں تمغہ جیتنے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی بن گئے۔

ارشد ندیم  2 جنوری 1997 کومیاں چنوں، پنجاب، پاکستان میں ایک پنجابی جاٹ خاندان میں پیدا ہوئے،آٹھ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ارشد  ندیم اپنے ابتدائی تعلیمی سالوں سے ہی ایک غیر معمولی ورسٹائل ایتھلیٹ  رہے،اسکول میں تمام کھیلوں بشمول کرکٹ، بیڈمنٹن، فٹ بال اور ایتھلیٹکس میں حصہ لیا لیکن جنون کرکٹ تھا اور جلد ہی ضلعی سطح کے ٹیپ بال ٹورنامنٹس میں شرکت کی۔

ساتویں جماعت میں ارشد  ندیم نے ایتھلیٹکس مقابلے کے دوران کوچ رشید احمد ساقی کی سرپرست حاصل کی، لگاتار پنجاب یوتھ فیسٹیولز میں جیولن تھرو میں گولڈ میڈل اور انٹر بورڈ ایونٹ نے انہیں قومی سطح  پر پہنچایا، جس میں تمام سرکردہ ڈومیسٹک ایتھلیٹکس ٹیموں بشمول آرمی، ایئر فورس اور واپڈا کی جانب سے پیشکشیں آئیں،ان کے والد محمد اشرف  نے جیولین  تھرو شروع کرنے پر آمادہ کیا۔

ارشد ندیم نے 2015 میں جیولین تھرو کے مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا، اگلے برس 2016 میں ورلڈ ایتھلیٹکس سے اسکالرشپ حاصل کرکے ماریشس میں آئی اے اے ایف ہائی پرفارنس سینٹر میں تربیت حاصل کی، فروری 2016 میں ارشد ندیم نے گوہاٹی، بھارت میں ساؤتھ ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا  اورقومی ریکارڈ اور 78.33 میٹر کا اپنا ذاتی بہترین ریکارڈ قائم کیا۔

مئی 2017 میں ندیم نے باکو میں اسلامک سالیڈیرٹی گیمز میں 76.33 میٹر کی بہترین تھرو کے ساتھ کانسی کا تمغہ جیتا،اپریل 2018 میں جیولین تھرو ایونٹ کے کوالیفکیشن راؤنڈ میں 80.45 میٹر کا نیا ذاتی ریکارڈ بنایا، گولڈ کوسٹ، آسٹریلیا میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں8ویں نمبر پر رہے۔

انہیں 2018 کے کامن ویلھ گیمز کے اختتام کے بعد کمر کی انجری بھی ہوئی،اگست 2018 میں ندیم نے جکارتہ، انڈونیشیا میں ہونے والے ایشین گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا اور 80.75 نیا ذاتی قومی ریکارڈ قائم کیا،دوحہ، قطر میں 2019 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں واحد پاکستانی کھلاڑی کے طور پرارشد ندیم نے 81.52 میٹرز کے ساتھ نیا قومی ریکارڈ بنایا۔

نومبر 2019 میں پشاور میں 33 ویں نیشنل گیمز میں واپڈا کے لیے 83.65 میٹر تھرو کے ساتھ  کا طلائی تمغہ جیتا، دسمبر 2019 میں نیپال میں 13ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر گیمز کے ریکارڈ تھرو کے ساتھ طلائی تمغہ جیتا۔

ارشدندیم نے 2020 کے سمر اولمپکسمیں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنا ڈیبیو کیا،وہ اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی ٹریک اینڈ فیلڈ ایتھلیٹ بن گئے، ان کے والد کے مطابق ارشد ندیم کو اولمپکس میں حصہ لینے سے پہلے اچھی تربیتی گراؤنڈ کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی تھی،ارشد ندیم نے اپنے گھر کے صحن اور گلیوں میں تربیت حاصل کی۔

ٹوکیو اولمپکس میں  کوالیفائی  کے بعد بھی حکومت پاکستان سے کوئی مالی امداد نہیں ملی،ارشد ندیم ٹوکیو اولمپکس2020 کے جیولن تھرو ایونٹ میں 84.62 میٹر کے تھرو کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے،مارچ 2022 سے عالمی چیمپئن شپ کے آغاز تک ارشد ندیم نے عالمی ایتھلیٹک کوچ ٹرسیئس لیبنبرگ کی نگرانی میں جنوبی افریقہ میں تربیت حاصل کی،تربیت کا اہتمام پاکستان کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے کیا تھا۔

جولائی 2022 میں ارشد ندیم نے یوجین، اوریگون، امریکہ میں 2022 کی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کے واحد نمائندے کے طور پر شرکت کی۔ وہ فائنل  میں86.16 میٹرز کے تھرو کے ساتھ 5 ویں نمبر پر رہے،کامن ویلتھ گیمز2022 میں 90.18 میٹرز کے ساتھ  نیا کامن ویلتھ ریکارڈ بناتے ہوئے گولڈ میڈل جیتا۔

انجری کے باجود ارشد ندیم نے پانچویں کوشش میں ورلڈ چیمپئن اینڈرسن پیٹرز (88.64 میٹرز) کو پیچھے چھوڑ دیا،ارشد ندیم 90 میٹرز کو عبور کرنے والے  دوسرے ایشائی ہیں،  جیولین تھرو میں عالمی ریکارڈ چیک کے  جان  زیلز نے 1996 میں  98.48 میٹرز کے ساتھ قائم کیا تھا جبکہ انہوں نے 2001 میں عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ کا 92.80 میٹرز کا ریکارڈ بنایا تھا۔

 





Source link

Exit mobile version