نیپال-تبت سرحد پر آنے والے 7.1 شدت کے زلزلہ میں 126 افراد کی موت اور 188 کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ سینکڑوں گھروں کے تباہ ہونے کی خبر ہے، جبکہ پورے شمالی ہندوستان میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس کیے گئے
تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
نیپال-تبت سرحدی علاقے میں 7.1 شدت کے زلزلہ سے ہوئی تباہی کے نتیجے میں جان گنوانے والے افراد کی تعداد 126 ہو گئی ہے، جبکہ 188 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ اس زلزلہ سے ہونے والی تباہی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 1000 سے زائد مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔
قومی زلزلہ مرکز (این سی ایس) کے مطابق، یہ زلزلہ منگل کی صبح 6:35 بجے (آئی ایس ٹی) آیا تھا۔ اس کا مرکز 28.86 درجے شمالی عرض بلد اور 87.51 درجے مشرقی طول بلد پر 10 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ زلزلہ کا مقام نیپال کی سرحد کے قریب تبت کے شزانگ علاقے میں واقع تھا۔
غیر ملکی رپورٹوں کے مطابق، شزانگ شہر میں بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ زلزلہ کے جھٹکے ہندوستان کے مختلف حصوں میں بھی محسوس کیے گئے، جن میں بہار، مغربی بنگال، سکم اور دہلی-این سی آر شامل ہیں۔ ان علاقوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ اپنے گھروں سے باہر نکل آئے۔ تاہم، ہندوستان میں ابھی تک کسی جانی نقصان یا املاک کو پہنچنے والے نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
زلزلہ کے بعد مزید دو جھٹکے محسوس کیے گئے۔ پہلا جھٹکا 7:02 بجے (آئی ایس ٹی) 4.7 شدت کا تھا، جس کا مرکز 28.60 درجے شمالی عرض بلد اور 87.68 درجے مشرقی طول بلد پر 10 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ دوسرا جھٹکا 7:07 بجے (آئی ایس ٹی) 4.9 شدت کا آیا، جس کا مرکز 28.68 درجے شمالی عرض بلد اور 87.54 درجے مشرقی طول بلد پر 30 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
امریکہ کی یونائیٹڈ اسٹیٹس جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق، یہ زلزلہ نیپال-تبت سرحد کے قریب لوبوجے سے 93 کلومیٹر شمال مشرق میں آیا تھا، جو کہ ایورسٹ بیس کیمپ کے قریب ہے۔ نیپال ایک انتہائی زلزلہ کے حوالے سے حساس علاقے میں واقع ہے، جہاں ہندوستانی اور یوریشیائی ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ملتی ہیں۔ یہاں کے علاقے میں اکثر مختلف شدت کے زلزلے آتے رہتے ہیں، جو اس خطے کی ٹیکٹونک سرگرمی کی وجہ سے ہیں۔ نیپال اور متاثرہ ہندوستانی علاقوں کے حکام مکمل طور پر چوکس ہیں اور صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔