کانگریس صدر کھڑگے نے کہا کہ ہم انتخاب بھلے ہی ہارے ہوں، لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بے روزگاری، مہنگائی، معاشی عدم مساوات اس ملک کے سلگتے مسائل ہیں۔
آج کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی جو میٹنگ دہلی میں منعقد ہوئی، اس میں ملک کے کئی اہم ایشوز سامنے رکھے گئے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی قیادت میں ہوئی اس میٹنگ کے دوران ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991‘ اور ’سنبھل تشدد‘ کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی کو ہدف تنقید بھی بنایا گیا۔ اس میٹنگ میں کھڑگے نے کچھ اسمبلی انتخابات میں پارٹی کو ملی شکست، سماجی انصاف، ملک میں پھیلی بدامنی، بے روزگاری جیسے کئی اہم مسائل پر گفتگو کی۔
تقریباً 4.30 گھنٹے چلی سی ڈبلیو سی میٹنگ کے بعد کانگریس کے سرکردہ لیڈران کے سی وینوگوپال، جئے رام رمیش اور پون کھیڑا نے پریس کانفرنس کر تفصیلی جانکاری فراہم کی۔ پون کھیڑا نے کہا کہ ’’آج پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے درمیان سی ڈبلیو سی کی میٹنگ ہوئی۔ پارلیمنٹ اجلاس اب تک 3 اہم قومی ایشوز پر بحث نہ کرنے کی مودی حکومت کی ضد کے سبب ناکام رہی۔ پہلا کاروباری گروپ کے ذریعہ بدعنوانی کا انکشاف، دوسرا منی پور میں جاری تشدد اور پی ایم مودی کا سبھی ذمہ داریوں سے منھ پھیرنا، تیسرا یوپی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینا۔‘‘
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ سی ڈبلیو سی میٹنگ میں ’پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991‘ سے متعلق بات کی گئی جس پر حرف بہ حرف تعمیل کرنے اور اس کے جذبہ کے تئیں عزائم کو ظاہر کرنے کے بعد بی جے پی کے ذریعہ بے شرمی سے اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ملکی سطح پر موجود مسائل کے تعلق سے میٹنگ میں کہا گیا کہ گزشتہ 11 سالوں میں ایک بڑا طبقہ تیار ہوا ہے جو بے روزگاری، مہنگائی اور بڑھتے عدم مساوات سے پریشان ہے۔ ہمیں ان کی مضبوط آواز بننا ہے۔ کانگریس پارٹی کا اقتدار میں آنا اس لیے ضروری ہے کہ ہماری حکومت ہوگی تو ہم ملک کے 140 کروڑ لوگوں کے ایجنڈے کو نافذ کر سکتے ہیں، ہنوستان کی ترقی کے ایجنڈے کو نافذ کر سکتے ہیں۔
بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ ’’منی پور سے لے کر سنبھل تک بہت سے سنگین مسائل ہیں بی جے پی کی توجہ اپنی ناکامیوں سے لوگوں کی توجہ بھٹکانے کی طرف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کئی مذہبی ایشوز کو مختلف ذرائع سے ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ میٹنگ میں یہ عزم بھی ظاہر کیا گیا کہ ’’ہمیں اقتدار میں بیٹھی تخریب کاری طاقتوں کو ہر حالت میں ہرانا ہے۔ ملک میں ترقی، امن و چین اور بھائی چارہ واپس قائم کرنا ہے، کیونکہ ہم نے یہ شاندار ملک بنایا ہے۔ ملک کے کروڑوں لوگ ہمیں طاقت دینے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم انھیں مایوس نہیں کر سکتے۔‘‘
اس سے قبل سی ڈبلیو سی میٹنگ میں کانگریس صدر کھڑگے کے خطاب کی اہم باتیں سامنے آئی تھیں جن میں انھوں نے ای وی ایم پر بھی بات کی اور کچھ ریاستی اسمبلی انتخابات میں شکست کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے میٹنگ میں کانگریس لیڈران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ساتھیوں، 2024 کے لوک سبھا انتخاب کے نتائج کے بعد کانگریس پارٹی نے نئے جوش و خروش کے ساتھ واپسی کی تھی۔ لیکن اس کے بعد ہوئے 3 ریاستوں کے اسمبلی انتخابی نتائج ہماری امیدوں کے مطابق نہیں رہے۔ انڈیا بلاک میں شامل پارٹیوں نے 4 میں سے 2 ریاستوں میں حکومت بنائی، لیکن ہماری کارکردگی امید سے کم رہی۔ مستقبل کے لحاظ سے یہ ہمارے لیے چیلنج ہے۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا کہ ’’ہم انتخاب بھلے ہی ہارے ہوں، لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بے روزگاری، مہنگائی، معاشی عدم مساوات، اس ملک کے سلگتے ایشوز ہیں۔ ذات پر مبنی مردم شماری بھی آج کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ آئینی، سماجی انصاف اور خیر سگالی جیسے مسائل عوام سے تعلق رکھتے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم انتخابی ریاستوں میں وہاں کے ضروری مقامی ایشوز کو فراموش کر دیں۔ ریاستوں کے الگ الگ ایشوز کو وقت رہتے باریکی سے سمجھنا اور اس کے ارد گرد ٹھوس پالیسی بنانا بھی ضروری ہے۔ ہماری بار بار شکست سے فاشسٹ طاقتیں اپنی جڑیں گہری بنا رہی ہیں۔ ایک ایک کر وہ ریاست کے اداروں پر بھی اپنا قبضہ جما رہی ہیں۔‘‘
کھڑگے نے ہندوستانی آئین کی 75ویں سالگرہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آئین کو اپنانے کا 75واں سال منا رہے ہیں۔ ان 75 سالوں میں کانگریس پارٹی نے ہندوستان میں تاریخی حصولیابیوں کے ساتھ شاندار کام کیا ہے۔ آئین کی بدولت ہی ہمارا ملک دنیا کی اگلی صف میں ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’آئین کو بنانے اور نافذ کرنے میں اگر کسی ایک پارٹی کو سب سے زیادہ کریڈٹ جاتا ہے، تو وہ کانگریس ہی ہے۔ اسی نے ملک کے عام لوگوں کو حقوق سے بھرپور بنایا۔ ضروری حقوق اور اختیارات دیے۔‘‘