آج سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر شیام لال پال نے بتایا کہ پارٹی چیف اکھلیش یادو کی ہدایت پر پارٹی کا نمائندہ وفد ہفتہ کو سنبھل جائے گا اور تشدد سے متعلق تفصیلی رپورٹ تیار کر انھیں سونپے گا۔
اتر پردیش کے سنبھل میں شاہی جامع مسجد احاطہ میں سروے کے دوران پیدا تشدد سے متعلق حقیقت کا پتہ لگانے کے لیے سماجوادی پارٹی کا 15 رکن نمائندہ وفد ہفتہ کے روز سنبھل جائے گا۔ کانگریس کا ایک وفد بھی سنبھل کا دورہ کرنے والا ہے، لیکن اس کے لیے 2 دسمبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ یوپی کانگریس صدر اجئے رائے نے اس کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ کانگریس کا نمائندہ وفد وہاں جا کر معاملے کی تفصیلی جانکاری حاصل کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں سنبھل واقع جامع مسجد کا سروے کرائے جانے کے دوران تشدد والے حالات پیدا ہو گئے تھے اور 5 نوجوانوں کی موت بھی ہو گئی تھی۔ اب وہاں حالات دھیرے دھیرے معمول پر آ رہے ہیں۔ آج سنبھل سمیت پوری ریاست میں جمعہ کی نماز پُرامن انداز میں پڑھی گئی۔ اس درمیان سماجوادی پارٹی کے ریاستی صدر شیام لال پال نے بتایا کہ پارٹی چیف اکھلیش یادو کی ہدایت پر پارٹی کا ایک نمائندہ وفد ہفتہ کے روز سنبھل جائے گا اور وہاں ہوئے تشدد کی تفصیلی جانکاری لے کر رپورٹ پارٹی چیف کو سونپے گا۔ سماجوادی پارٹی نے ’ایکس‘ پر ریاستی صدر کا خط بھی شیئر کیا ہے جس میں مذکورہ بالا جانکاری دی گئی ہے۔
اس نمائندہ وفد میں یوپی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر ماتا پرساد پانڈے، قانون ساز کونسل میں حزب اختلاف کے لیڈر لال بہاری یادو، سماجوادی پارٹی ریاستی صدر شیام لال پال، رکن پارلیمنٹ ہریندر ملک، روچی ویرا، اقرا حسن، ضیاء الرحمن برق اور نیرج موریہ کو شامل کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ رکن اسمبلی کمال اختر، روی داس مہروترا، نواب اقبال محمود اور پنکی سنگھ یادو سمیت سماجوادی پارٹی کے 15 لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔
اس سے قبل بھی سماجوادی پارٹی نے نمائندہ وفد سنبھل بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے ذریعہ تشدد سے متعلق غیر جانبدارانہ جانچ کی یقین دہانی کرائے جانے کے بعد مجوزہ دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔ یوپی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر ماتا پرساد پانڈے نے منگل کے روز کہا تھا کہ ڈی جی پی پرشانت کمار سے بات چیت کے بعد پارٹی نے سنبھل کا دورہ ملتوی کیا۔ انھوں نے بیان دیا تھا کہ ’’سنبھل کے لیے روانہ ہونا تھا، لیکن اس درمیان میری ڈائریکٹر جنرل آف پولیس سے بات چیت ہوئی۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہمارے لوگوں کو پھنسایا جا رہا ہے، یہاں تک کہ جو لوگ وہاں موجود نہیں تھے ان کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ اس معاملے میں پولیس ڈائریکٹر جنرل نے مجھے معاملے کی غیر جانبدارانہ اور تفصیلی جانچ کی یقین دہانی کرائی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا تھا کہ ’’انھوں نے مجھے آئندہ 3 دنوں تک وہاں نہیں جانے کو کہا اور اس کے بعد ہم وہاں جا سکتے ہیں۔ ان کی گزارش کے بعد ہم نے یہیں رکنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔