کانگریس صدر نے ایک بار پھر ای وی ایم پر سوال اٹھایا ہے، انھوں نے کہا کہ ای وی ایم نے انتخابی عمل کو مشتبہ بنا دیا ہے، الیکشن کمیشن کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب یقینی بنانا چاہیے۔
کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی ایک اہم میٹنگ جمعہ کے روز دہلی میں منعقد ہوئی۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی صدارت میں ہوئی اس میٹنگ میں لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہل گاندھی، پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی، کے سی وینوگوپال، جئے رام رمیش سمیت کئی سرکردہ لیڈران نے شرکت کی۔ کھڑگے نے اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حال میں ہوئے اسمبلی انتخاب کے نتائج سے مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ حالانکہ انھوں نے پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے اوپر سے لے کر نیچے تک تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا۔
کانگریس صدر کھڑگے نے آج ایک بار پھر ای وی ایم پر سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ ای وی ایم نے انتخابی عمل کو مشتبہ بنا دیا ہے، الیکشن کمیشن کو آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب یقینی بنانا چاہیے۔ کھڑگے نے مزید کہا کہ مہاراشٹر اسمبلی انتخاب میں کوئی بھی ریاضی برآمد نتائج کو درست نہیں ٹھہرا سکتا۔ لوک سبھا انتخاب میں جس طرح سے مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) نے مظاہرہ کیا، اس حساب سے اسمبلی انتخاب کے نتائج دیکھ کر سیاسی پنڈت بھی حیران ہیں۔ ایسے میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔
اپنے خطاب میں کھڑگے نے وائناڈ سے پرینکا گاندھی اور ناندیڑ سے رویندر چوہان کے لوک سبھا ضمنی انتخاب جیتنے پر مبارکباد بھی پیش کی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’سب کو یہ سوچنے کی درکار ہے کہ کانگریس پارٹی کی جیت میں ہی ہم سب کی جیت ہے اور شکست میں ہم سب کی شکست ہے۔ پارٹی کی طاقت سے ہی ہماری طاقت ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہمیں فوراً انتخابی نتائج سے سبق لیتے ہوئے تنظیمی سطح پر اپنی سبھی کمزوریوں اور خامیوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ نتائج ہمارے لیے ایک پیغام ہیں۔‘‘
مہاراشٹر اسمبلی انتخاب کے تعلق سے کھڑگے نے کہا کہ ’’انتخابات میں ماحول ہمارے حق میں تھا۔ لیکن صرف ماحول حق میں ہونا جیت کی گارنٹی نہیں۔ ہمیں ماحول کو نتائج میں بدلنا سیکھنا ہوگا۔ کیا وجہ ہے کہ ہم ماحول کا فائدہ نہیں اٹھا پاتے؟‘‘ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں زیادہ محنت کرنے کے ساتھ منصوبہ بند طریقے سے پالیسی تیار کرنی ہوگی۔ ہمیں اپنی تنظیم کو بوتھ سطح تک مضبوط کرنا ہوگا۔ ہمیں ووٹر لسٹ بنانے سے لے کر ووٹ کی گنتی تک رات دن بیدار، مستعد اور محتاط رہنا ہوگا۔ ہماری تیاری شروع سے ووٹ شماری تک ایسی ہونی چاہیے کہ ہمارے کارکنان اور ’سسٹم‘ مستعدی سے کام کریں۔
کانگریس صدر کا کہنا ہے کہ کئی ریاستوں میں پارٹی کی تنظیم امید کے مطابق نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’تنظیم کا مضبوط ہونا ہمارے لیے سب سے ضروری ہے۔ قومی ایشوز اور قومی لیڈران کے سہارے ریاستوں کا انتخاب آپ کب تک لڑیں گے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’حال کے انتخابی نتائج کا اشارہ یہ بھی ہے کہ ہمیں ریاستوں میں اپنی انتخابی تیاری کم از کم ایک سال پہلے شروع کر دینی چاہیے۔ ہماری ٹیم وقت سے پہلے میدان میں موجود رہنی چاہیے۔ پہلا کام ووٹر لسٹ کی جانچ ہونا چاہیے تاکہ ہماری حمایت والے ووٹ ہر حالت میں ہمارے حق میں پڑیں۔ ہم پرانے طریقے پر چلتے ہوئے ہر وقت کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ آپ کا سیاسی حریف کیا کر رہا ہے، اس پر روزانہ نظر رکھنی ہوگی۔ ہمیں وقت پر فیصلے لینے ہوں گے، جوابدہی طے کرنی ہوگی۔‘‘
ملکارجن کھڑگے نے اپنے خطاب میں یہ بھی کہا کہ ’’کئی بار ہم خود اپنے سب سے بڑے دشمن بن جاتے ہیں۔ ہم خود اپنے بارے میں منفی اور مایوس کن باتیں کریں گے اور یہ کہیں گے کہ ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ میں ایسے میں پوچھتا ہوں کہ ایجنڈا بنانا اور اس کو عوام تک پہنچانا کس کی ذمہ داری ہے؟‘‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’یہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ جو ایجنڈا ہم نے قومی سطح پر طے کیا تھا، وہ اب بھی لاگو ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے ای وی ایم کے تعلق سے کہا کہ ’’میں مانتا ہوں کہ ای وی ایم نے انتخابی عمل کو مشتبہ بنا دیا ہے۔ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اس لیے متعلقہ معاملے میں جتنا کم کہا جائے اتنا اچھا ہے۔ لیکن ملک میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخاب یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے۔‘‘
کانگریس صدر نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’صرف 6 مہینے پہلے جس طرح کے نتائج لوک سبھا انتخاب میں ایم وی اے کے حق میں آئے تھے، اس کے بعد اسمبلی انتخاب کا نتیجہ سیاسی پنڈتوں کے بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ایسے نتائج آئے ہیں کہ کوئی بھی ریاضی اسے مناسب ٹھہرانے میں ناکام ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں ہر حالت میں انتخاب لڑنے کے طریقوں کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ وقت بدل گیا ہے۔ انتخاب لڑنے کے طریقے بدل گئے ہیں۔ ہمیں اپنی مواصلاتی پالیسی کو مخالفین سے بہتر کرنا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔