افغانستان میں طالبان کے ساتھ جولائی سے پہلے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں: امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد

افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت بالکل ابتدائی مرحلے میں ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ افغانستان میں طالبان کے ساتھ جولائی سے پہلے امن معاہدہ ہو جائے۔

واشنگٹن میں یو ایس اے انسٹیٹیوٹ آف پیس میں جمعے کی رات خطاب کرتے ہوئے ہوئے زلمے خلیل نے کہا کہ ایک لمبے سفر کے آغاز کے ابھی دو تین قدم ہی اٹھائے ہیں۔

امریکہ کے خصوصی ایلچی کے مطابق طالبان فوری طور پر جنگ بندی کے لیے تیار نہیں ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کو جولائی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بطور امید وار فائدہ ہو گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان امن مذاکرات کے لیے مزید کردار ادا کرے۔

ان کے بقول پاکستان نے امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں سہولت کاری کی کیونکہ پاکستان انٹرا افغان ڈائیلاگ کے حق میں ہے۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کا پیغام پاکستان اور امریکہ کے تعلقات بہتر کرنے میں معاون ہو گا۔

امریکی ایلچی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات اور خطے میں امن سے پاکستان کو فائدہ ہو گا۔

زلمے خلیل زاد نے گذشتہ تقریباً ایک مہینے کے دوران طالبان کے نمائندوں سے تین مرتبہ ملاقاتیں کیں ہیں۔ اس کے علاوہ امریکہ نے مذاکراتی عمل کی کامیابی کے لیے خطے کے دیگر ممالک کے دورے بھی کیے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان کے وزیر خـارجہ شاہ محمود قریشی نے گذشتہ روز بی بی سی ورلڈ سروس کی مشال حسین کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے طالبان سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا جس کے لیے پاکستان نے سہولت کار کا کردار ادا کیا اور ہم سہولت کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس انٹرویو میں شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا تھا کہ ان کے خیال میں طالبان کو افغان حکومت سے بات کرنی چاہیے کیونکہ افغانستان میں انٹرا مذاکرات کے بغیر مصالحت نہیں ہو سکتی اس لیے ہم طالبان کو قائل کر رہے ہیں کہ انھیں مذاکرات کرنے چاہیئں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں