اکستان کی انسانی حقوق کی ایک سرگرم کارکن عاصمہ جہانگیر کو اپنی وفات کے بعد اقوام متحدہ کے انسانی حقوق انعام برائے 2018 کا حق دار قرار دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی صدر ماریا فرینڈا ایسپی نوسا نے 26 اکتوبر کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ عاصمہ جہانگیر، تنزانیہ کی ایک این جی او کی بانی ربیکا گیومی ، برازیل کی قانون دان جوینا واپیچانا اور ائر لینڈ کی انسانی حقوق کی ایک تنظیم فرنٹ لائن ڈیفنڈرز نے اقوام متحدہ کا یہ باوقار ایوراڈ جیت لیا ہے
Today I announced the 2018 winners of the @UN Human Rights Prize. I am proud to recognise the contributions of individuals & organizations that promote & protect human rights @RebecaGyumi @Asma_Jahangir Joênia Wapichana @FrontLineHRD Your work is an inspiration to us all #UN4ALL
— UN GA President (@UN_PGA) October 25, 2018
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے کہ میں بڑے فخر سے انسانی حقوق کے فروغ اور تحفظ کے لیے ان افراد اور تنظیموں کی خدمات کا اعتراف کرتی ہوں۔
عاصمہ جہانگیر کو یہ ایوارڈ ان کی وفات کے بعد دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے سن 1998 سے 2004 میں ماورائے عدالت ہلاکتوں اور اس کے بعد 2004 سے 2010 تک مذہبی آزادیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے طور پر بھی کام کیا تھا۔
عاصمہ جہانگیر اس سال فروری میں حرکت قلب بند ہو جانے سے 66 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں تھیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی حقوق کا ایوارڈ، جنرل اسمبلی کی 1966 کی قرارداد کے تحت ہر پانچ سال کے بعد دیا جاتا ہے۔
انسانی حقوق اور پاکستان میں بالخصوص جمہوریت اقدار کے تحفظ کے لیے ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔