’’تلوار والی سرکار، سرکار کے محفوظ ہاتھوں میں‘‘

آسیہ بی بی کی بریت کے فیصلے کے بعد تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے کئے گئے تین روزہ ہنگامے تو حکومت کے ساتھ ایک معاہدے کے بعد اختتام کو پہنچے مگر سوشل میڈیا پر اس پر مسلسل بات ہوتی رہی۔

ہنگاموں کی میڈیا میں کوریج نہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا ہی اس بارے میں خبروں کا واحد ذریعہ تھا۔ ایسے میں ہنگاموں کی ویڈیوز اور تصاویر مسلسل سوشل میڈیا پر رونما ہوتی رہیں۔

ایک تصویر نے خصوصاً لوگوں کی توجہ حاصل کی جس میں ایک مولانا ہاتھ میں تلوار پکڑے ٹریفک رکوانے میں مصروف نظر آتے ہیں۔

اس تصویر پر لوگون نے طرح طرح کے کیپشن لگا ڈالے۔ کسی نے کہا ’’ امیر المجھادین تلوار لے کر اسلام کی تبلیغ کرتے ہوئے۔۔۔‘‘ تو کسی نے کہا ’’ آخری مغل بہادر شاہ ظفر کی فوج کا آخری سپاہی لاہور میں جنت میں جانے کے لیے تلوار لے کر نکل آیا۔۔۔‘‘ سوشل میڈیا میں لوگوں نے مولانا کو ’’تلوار والی سرکار‘‘ کا نام دے دیا۔

اس کے ساتھ ساتھ ان مولانا کی تصویر کو کاٹ کے فوٹوشاپ کے ذریعے متعدد مزاحیہ میمز بنائی گئیں جو سوشل میڈیا میں وائرل ہو گئیں۔

اس تصویر میں مولانا نیویارک کے مجسمہ آزادی کی جگہ کھڑے ہیں۔

لوگوں نے ٹویٹر پر تین تلوار کا نیا ڈیزائین بھی پیش کر دیا۔

مولانا کو تین تلوار پر براجمان دیکھا جا سکتا ہے۔


بعد میں ان مولانا کی ایک تصویر وائرل ہوتی رہی جس میں یہ پولیس کی حراست میں نظر آ رہے ہیں۔ ایک صاحب نے کیپشن دیا،

’’تلوار والی سرکار، سرکار کے محفوظ ہاتھوں میں‘‘۔

اور یہ ہے آنے والی فلم کا ٹریلر

اپنا تبصرہ بھیجیں