نواز شریف کی العزیزیہ ریفرینس میں ضمانت کی درخواست مسترد

اسلام آباد ہائی کورٹ العزیزیہ سٹیل مل ریفرینس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے دائر کی گئی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے محض ایک ہی سطر کا مختصر فیصلہ سناتے ہوئے طبی بنیادوں پر دی جانے والی ضمانت کی درخواست مسترد کی۔

بعدازاں عدالت کی طرف سے جاری کیے گئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ایسے مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے جس کی وجہ سے مجرم نواز شریف کو ضمانت دی جا سکے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو علاج کی سہولت دی جا رہی ہے اور مجرم کو ایسی کوئی بیماری لاحق نہیں ہے جس کا علاج ملک میں ممکن نہ ہو۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت عظمی کے حالیہ فیصلوں کو سامنے رکھتے ہوئے نواز شریف کو ضمانت پر رہائی نہیں دی جا سکتی۔ ان مقدمات میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن اور میاں نذیر اختر کے مقدمات قابل ذکر ہیں۔ سپریم کورٹ نے ایک مقدمے کے فیصلے میں لکھا ہے کہ اگر کسی مجرم کو جیل میں یا ہستپال میں طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہوں تو ایسے شحص کو ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ صوبہ پنجاب کے محکمۂ داخلہ کے ذمہ داران اور دیگر متعلقہ حکام نے عدالت کو بتایا ہے کہ میاں نواز شریف کو ہسپتال میں تمام ممکنہ طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے مجرم نواز شریف کے لیے ایسے غیر معمولی حالات نہیں کہ اُنھیں ضمانت پر رہا کیا جائے۔

خیال رہے کہ العزیزیہ سٹیل ملز کے مقدمے میں احتساب عدالت کی طرف سے نواز شریف کو ملنے والی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت نو اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں