’سانس کےعلاوہ ہر چیز پہ ٹیکس‘

شمائلہ خان
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعتوں نےآئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافے کوخوش آئند قراردیا ہے لیکن مجموعی طور پرعوام کے لیے اسے خسارے کا بجٹ قراردیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے سینیٹر بابر اعوان نے پارلیمینٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ’ یہ آئی ایم ایف کا لکھا ہوا سزائے موت کا ایسا آرڈر ہے جو پاکستان کےغریبوں کو پڑھ کےسنایا گیا ہے۔’
‘پچھلے پانچ سالوں میں کھانے پینے سے لے کے زندگی کی تمام اشیا کی قیمتوں میں دو سے تین سو فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ تیل سستا ترین تھا لیکن مہنگے داموں بیچا گیا، سانس کےعلاوہ ہر چیز پہ ٹیکس لگایا گیا۔ ان حالات میں تنخواہوں میں کم از کم 30 فیصد اضافہ ہونا چاہئیے تھا۔’
اسلام آباد میں آئے احتجاجی کسانوں کو زیرِ حراست لینے پر ان کا کہنا تھا کہ’اس بجٹ کےوقت پاکستان کی شاندار جمہوریت نے لاٹھی گولی کی سرکار بن کران کا استقبال کیا۔ ‘
بجٹ اجلاس ختم ہوتے ہی پاکستان تحریک انصاف سے رکن پارلیمنٹ اسد عمر نے پارٹی کے دیگرارکان شفقت محمود اور شریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت بناتے وقت وزیراعظم نواز شریف کی طےکردہ معاشی ترجیحات اور چار سالوں کی کارکردگی پر تنقید کی۔
انھوں نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے، کشکول توڑنے اورگردشی قرضوں کے خاتمے سمیت سرمایہ کاری بڑھانے، صنعتیں لگانے اور نوکریاں پیدا کرنے کے عہد یاد دلائے۔
‘لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے کبھی ایک سال اور کبھی دو سال کا وقت دیا گیا۔ حکومت بنتے ہی چار سو اسی ارب روپے کے گردشی قرضوں کی ادائیگی کردی گئی اوراسی وعدے کے ساتھ کئے گئے کہ اس کے آئندہ نہ کبھی گردشی قرضے نظر آئیں گے اور نہ ہی لوڈشیڈنگ بچے گی۔ اربوں روپے کے اشتہارات نکالنے اور ان گنت فیتے کاٹنے کے باوجود آج چار سال میں لوڈشیڈنگ کیا ختم کرنا بجلی کی قلت میں اضافہ ہوگیا ہے۔’
انھوں نے دعویٰ کیا کہ سی پیک سمیت دیگر بیرونی سرمایہ کاری کے باوجود پچھلے 30 سالوں میں سرمایہ کاری کی سب سے کم شرح میاں نواز شریف کی حکومت کے چار سالوں میں رہی۔’
ٹیکسوں میں اضافے پر ان کا کہنا تھا کہ ‘طاقتور چوروں کے لیے تین استثنیٰ سکیمیں لائی گئیں جبکہ اسی دوران غریب اور متوسط طبقے کے اوپر ٹیکسوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔’
اسد عمرنے بتایا کہ ‘پارلیمان میں ایک تجویز رکھی گئی تھی کہ جو صنعت یا کمپنی کاشتکاروں کو وقت پہ پیسہ نہیں دیتا، نوے دن کی تاخیر کرتی ہے، تو اس کے بعد انہیں اس کا ہرجانہ ادا کرنا چاہئیے۔ اس پارلیمان میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کی اور کسان دشمنی کا ثبوت دیا۔’
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ اور رکن پارلیمان فاروق ستار نے آئندہ مالی کے بجٹ کو روایتی اورغریب دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
‘لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی گئی ہے کہ اس میں کوئی خاص ٹیکس نہیں لگائے گئے۔ جبکہ میں دعوے سے کہتا ہوں کہ چار سو سے پانچ سو کے نئے ٹیکس اس بجٹ میں لگائے گئے ہیں اور سال بھر منی بجٹ بھی آتے رہیں گے۔ ‘
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ بجلی، تیل اور گیس پر سیلز پر ٹیکس ختم کیا جانا چاہئیے تاہم انھوں نے کراچی کے لیے کسی قسم کا ریلیف پیکج نہ ملنے کا شکوہ کیا۔
‘کراچی کے لیے امن قائم کرنے کا کریڈٹ تو لیا لیکن ہرامن کے ساتھ ایک معاشی اور سماجی ترقی کا پیکج ہوتا ہے۔ نہ چار سال کراچی کو پھوٹی کوڑی دی گئی اور نہ اگلے سال کےلیے کراچی کے لیے کوئی رقم یا کوئی منصوبہ رکھ گیا۔’
اجلاس کے دوران ہی دھرنا دینے کی کوشش کرنے والے رکن پارلیمان جمشید دستی نے میڈیا سے بات چیت میں اس بجٹ کو وزیرِ خزانہ کی طرف سے پاکستان کی عوام کے لیے خودکش حملہ قرار دیا۔ انہوں نے اسلام آباد آئے احتجاجی کسانوں پر لاٹھی چارج اور انکی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
بشکریہ بی بی سی اردو

اپنا تبصرہ بھیجیں