آج اردو کے صاحب طرز ادیب جناب شاہد احمد دہلوی کی پچاسویں برسی ہے۔


آج اردو کے صاحب طرز ادیب، ساقی کے مدیر اور ماہر موسیقی جناب شاہد احمد دہلوی کی پچاسویں برسی ہے۔
شاہد احمد دہلوی 22 مئی 1906ءکو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق اردو کے ایک اہم ادبی خانوادے سے تھا وہ ڈپٹی نذیر احمد کے پوتے اور مولوی بشیر الدین احمد کے فرزند تھے۔
جنوری 1930ءمیں انہوں نے دہلی سے اردو کا ایک باوقار جریدہ ساقی جاری کیا۔ 1936ءمیں وہ ادب کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اور اس کی دہلی شاخ کے سیکریٹری بن گئے۔ قیام پاکستان کے بعد شاہد صاحب نے کراچی میں اقامت اختیار کی یہاں انہوں نے ساقی کا دوبارہ اجرا کیا جس کا سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا۔ وہ اردو کے ایک بہت اچھے نثرنگار تھے۔ ان کے خاکوں کے مجموعے گنجینہ گوہر ، بزم خوش نفساں ، بزم شاہد اور طاق نسیاں کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دلی کی بپتا اور اجڑا دیار کے نام سے مرحوم دلی کے حالات قلم بند کیے۔ وہ ایک اچھے مترجم بھی تھے اور انہوں نے انگریزی کی لاتعداد کتابیں اردو میں منتقل کیں۔
شاہد احمد دہلوی کو موسیقی میں بھی کمال حاصل تھا۔ انہوں نے دہلی گھرانے کے مشہور استاد، استاد چاند خان سے موسیقی کی باقاعدہ تربیت حاصل کی تھی۔شاہد احمد دہلوی قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے جہاں وہ ایس احمد کے نام سے موسیقی کے پروگرام پیش کرتے رہے۔ انہوں نے موسیقی کے موضوع پر بھی لاتعداد مضامین قلم بند کیے جن کا مجموعہ مضامین موسیقی کے نام سے اشاعت پذیر ہوچکا ہے۔
27 مئی 1967ء کو شاہد احمد دہلوی دنیا سے رخصت ہوئے۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ وہ کراچی میں گلشن اقبال کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں