سیلیکون ویلی کی پاکستانی ہیکر سبین علی

یلیکون ویلی میں ایک کامیاب آئیدیا ایک کامیاب کاروبار کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اور ایک اچھا آئیڈیا کہیں سے بھی آ سکتا ہے۔ ہیکنگ سے بھی۔

سان فرانسسکو ، کیلیفورنیا —
ہیکنگ کی اصطلاح کو عام طور چوری جیسے عمل سے منسلک کر کے منفی معنوں میں لیا جاتا ہے لیکن سیلیکون ویلی میں ہیکنگ کا مطلب کچھ نئے آئیڈیاز کی تلاش اور انھیں ایک سمت دینا سمجھا جاتا ہے۔

ملیے پاکستانی امریکن نوجوان سبین علی سے جو دنیا بھر سے ہیکرز کو ایک جگہ اکٹھا کرتی ہیں اور یہ ان کا کاروبار بھی ہے۔

سیلیکون ویلی میں ایک کامیاب آئیدیا ایک کامیاب کاروبار کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ اور ایک اچھا آئیڈیا کہیں سے بھی آ سکتا ہے۔ ہیکنگ سے بھی، کیونکہ سیلیکون ویلی کی زبان میں کوئی بھی شخص جو کم ذرائع اور کم وقت میں کچھ بڑا کر سکے، اسے ہیکر کہا جا تا ہے۔ اور جب بہت سے ہیکرز مل کر ایک آئیڈیئے کی تلاش کرتے ہیں تو اسے ہیکاتھون کہا جاتا ہے۔

سبین علی اینجل ہیک نامی ایک گلوبل ہیکاتھون کی بانی ہیں۔ جو دنیا بھر سے ہیکرز کو اکٹھا ہو کر کام کرنے کا موقع دیتی ہے۔ یعنی جو بھی آپ کا آئیڈیا ہے وہ آئیڈیا لے کر، ایسے لوگوں کے ساتھ جو کوڈنگ کر سکتے ہیں ان کو بتایا جائے اور پھر سب مل کر کچھ نیا آئیڈیا بنائیں۔ یہی سبین علی کے کاروبار کا لب لباب ہے۔ کیونکہ ایک چھوٹا سا آئیڈیا جسے ہیکاتھون کے ذریعے انویسٹرز کو دکھایا جاتا ہے تو اگر انھیں اچھا لگے تو وہ اس آئیڈیے میں انویسٹ کرتے ہیں۔

کم ذرائع اور ٹائم میں بہت کچھ کرنا، یہ سب سبین نے اس وقت سیکھا جب ان کے والد، جو پاکستان سے نقل مکانی کر کے امریکہ آئے تھے، اس دنیا میں نہ رہے۔ انھوں نے اپنی والدہ کے ساتھ مل کر اپنے تین بہن بھائیوں کو سنبھالا۔

سبین کہتی ہیں کہ ’’ایک تو ہم کلچر اور ٹریڈیشن سے فائٹ کر رہے تھے، اور پھر ایک پاکستانی ہونے کے علاوہ میں ایک خاتون کے طور پر ٹیکنالوجی انڈسٹری میں بھی میں ایک اقلیت ہوں۔ تو آسان نہیں تھا۔ ‘‘

ان چیزوں کے ساتھ ساتھ سبین کی شادی بھی جلدی ہو گئی لیکن انھوں نے اپنے پہلے کاروبار کا آغاز اس وقت کیا جب ان کی پہلی بیٹی کی پیدائش ہوئی۔ ان کے مطابق ان کا پہلا سٹارٹ اپ کاروبار اس وقت شروع ہوا جب ان کی بیٹی چار ماہ کی تھی۔ اور اس کے باوجو د انھوں نے گھر سے کام شروع کیا تا کہ کام کے ساتھ ساتھ اپنی بیٹی کو بھی وقت دے سکیں۔

پھر سبین نے اپنا دوسرا سٹارٹ اپ اینجل ہیک بنایا جو دنیا بھر میں ہیکاتھون کہلانے والے ایونٹس منعقد کرتا ہے۔ اینجل ہیک دنیا کے مخلتف ملکوں کے 92 شہروں میں کام کر رہا ہے۔ اگر کسی کا آئیڈیا کامیاب ہو جائے تو انھیں اینجل ہیک ٹریننگ بھی دیتا ہے اور انھیں سیلیکون ویلی میں بڑے سرمایہ کارو ں کے سامنے اپنے آئیڈیاز پیش کرنے کا موقع بھی۔

سبین کے لیے ایک پاکستانی امریکن خاتون اور شادی شدہ ہونے کے باوجود ایک نہیں دو کاروبار شروع کرنا آسان نہیں تھا لیکن جب انھوں نے دوسرا سٹارٹ اپ شروع کیا تو ان کے لیے کچھ چیزیں عام ڈگر سے ہٹ کر بھی تھیں۔ ان کے شوہر ایک سٹے ہوم ڈیڈ تھے، یعنی وہ گھر میں رہ کر بچوں کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ ایک پاکستانی اور مسلمان خاندان کے طور یہ بہت مختلف تھا اور ایسا بہت کم ہوتا ہے۔

پھر بھی سبین علی کہتی ہیں کہ کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم کچھ نیا کرنے کی ٹھانیں، خواتین کے لیے کام کرنے کے مواقع پیدا کریں اور اس میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں۔

ویڈیو رپورٹ۔

سابععن الی

اپنا تبصرہ بھیجیں