چین نے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کے لیے افغان طالبان سے سیکیورٹی مانگ لی

بیجنگ- چینی حکام نے افغان طالبان کے ساتھ اعلیٰ سطح کے رابطوں میں ون بیلٹ ون روڈ پروجیکٹ کے لیے سیکیورٹی مانگ لی ہے ۔ون بیلٹ ون روڈمنصوبہ جن علاقوں سے گزرے گا ،وہاں طالبان کا کنٹرول ہے ۔

مقامی اخبار ”روزنامہ امت “میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ چین کی جانب سے افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے طالبان کو اس بات پر رضا مند کرنے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے کہ وہ افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے گلبدین حکمت یار کی تجاویز پر غور کریں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ضمن میں طالبان کی جانب سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم چین کے رابطوں پر مثبت جواب دئیے جانے کی توقع ہے ۔
رپورٹ کے مطابق چین نے 2014کے بعد ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ شروع کرتے ہی افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانا شروع کردیا تھا ۔چین اپنے پراجیکٹ کی تکمیل کے لیے افغان طالبان کی مدد اور حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے ،چین کی کوشش ہے کہ افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں بڑے بڑے معاشی منصوبے شروع کرے اور اس کے ون بیلٹ ون ر وڈ کی کامیابی افغانستان کے امن سے جڑی ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی افغانستان کے علاقے بدخشاں سے ون بیلٹ ون روڈ تاجکستان ،ازبکستان اور ترکمانستان جائے گا جو پرانا سلک روڈ ہے ،یہ واخان کی پٹی سے گزرتا ہے ،یہ وہ پٹی ہے جس پر امریکہ ایک فوجی اڈہ بنانے کی کوشش کررہا ہے ۔بدخشاں اور واخان کی پٹی کے آس پاس کے علاقوں پر افغان طالبان کا کنٹرول ہے اس لیے چین کی کوشش ہے کہ افغان طالبان ون بیلٹ ون روڈ کی سیکیورٹی کی ضمانت دے دیں ۔
اس حوالے سے افغان طالبان اور چینی حکام کے درمیان اعلیٰ سطح پر مسلسل رابطے ہو رہے ہیں ۔چین نے افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کو راضی کرنے کی غرض سے حزب اسلامی کے سربراہ حکمت یار کو بھی چین آنے کی دعوت دی ہے جبکہ وہ افغان طالبان کے لیڈروں کو بھی چین بلانا چاہتے ہیں تاکہ ان کی حکمت یار سے ملاقات کرائی جائے ۔تاہم ابھی تک طالبان کی جانب سے کوئی رد عمل نہیں ملا کہ وہ چین جائیں گے یا نہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں