جے آئی ٹی کو 60 دن سے زیادہ نہیں ملیں گے، سپریم کورٹ

اسلام آباد: پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کردی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے پاناما جے آئی ٹی کی پیش رفت سے متعلق معاملے کی سماعت کی ۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان، جہانگیر ترین، نعیم الحق، فواد چوہدری، دانیال عزیز اور شیخ رشید سمیت کئی سیاسی شخصیات بھی موجود تھیں۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی طرف سے پیش کردہ پہلی 15 روزہ پیش رفت کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تفتیش کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو ہر صورت میں 60 دن کے اندر اپنا کام مکمل کرکے حتمی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے لئے جو بھی طریقہ کار اپنایا جائے وہ ٹیم کا اپنا اختیار ہے لیکن انکوائری ہر حال میں 60 دن کے اندر مکمل ہونی چاہییں جب کہ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ تفتیش کے لئے مزید وقت نہیں ملے گا۔
جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ تفتیش میں بڑے بڑے نام شامل ہیں اور ان سے معلومات حاصل کرنا ایک پیچیدہ کام ہے لیکن تفتیش مکمل کرنے کے لئے جے آئی ٹی کے پاس صرف 60 دن ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عدالت کے فیصلے کے مطابق مقررہ مدت کے اندر تفتیش مکمل کرکے حتمی رپورٹ جمع کی جائے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت ہر گز برداشت نہیں کی جائے گی،مداخلت پر کارروائی کریں گے۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے واجد ضیا کو مخاطب کرتے کہا کہ ہمیں جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد ہے اور ہم اس کی عبوری رپورٹ سے غیر مطمئن نہیں ،یہ تفتیش کا ایک کثیر الجہتی کیس ہے اورجے آئی ٹی نے ہر پہلو سے اسے دیکھنا ہے اور بہت سے اداروں سے معلومات اکھٹا کرنی ہیں لیکن تفتیش کے لئے وقت فیصلے میں مقرر ہے۔انھوں نے جے آئی ٹی کو کہا کہ اگر معلومات حاصل کرنے میں کوئی رکاوٹ ہو ،کوئی ادارہ تعاون نہیں کررہا ہو اور مسائل کھڑے کررہا ہو تو ان کے بارے بتایا جائے۔
جسٹس اعجاز افضل خان کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی خصو صی بینچ نے تحریک انصاف کی طرف سے معلومات عام کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قانون کے مطابق دوران تفتیش حاصل ہونے والی معلومات کا تبادلہ فریقین کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے جے آئی ٹی کی پہلی سربمہر رپورٹ کو تسلی بخش قرار د یتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ مناسب وقت پرمنظر عام پر لائی جائے گی۔
اس سے قبل جب کیس کی سماعت شروع ہوئی تو واجد ضیا نے سربمہر لفانے میں بند پیش رفت کی پہلی رپورٹ پیش کی، اس موقع پر جے آئی ٹی میں نیب ،سکیورٹی ایکسچینج کمیشن اور اسٹیٹ بینک کے نمائندے بھی موجود تھے۔عدالت نے رپورٹ کا جائزہ لیا اور جائزہ لینے کے بعد جے آئی ٹی کے سربراہ کو کہا کہ وہ خود رپورٹ کو بند کرکے رجسٹرار دفترمیں جمع کردایں۔ عدالت نے پیش رفت کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد مزید سماعت 2 ہفتوں کے لیے (7جون تک) ملتوی کی تو تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے روسٹر م پر آکر استدعا کی کہ رپورٹ تک رسائی کی اجازت دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس کیس میں فریق ہے اور یہ مفاد عامہ کا مقدمہ ہے ،عوام کو حقائق کے بارے معلوم ہونا چاہیے۔
واضح رہے گذشتہ ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلی افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں