کیا میڈیا اپنی ذمے داریاں پوری کر رہا ہے؟

واشنگٹن —
پاکستان میں گزشتہ دنوں مظاہروں کے دوران میڈیا کے رول اور کارکردگی کے بارے میں کئی سوال ابھرے۔ ایک نکتہ جو توجہ کا مرکز بنا وہ روایتی میڈیا سے ہٹ کر سماجی رابطوں کے مختلف پلیٹ فارمز پر سامنے آنے والی اطلاعات تھیں جو خبر کی بجائے الجھاو کا باعث بنیں اور قیاس آرایئوں کو ہوا ملی۔

پروگرام جہاں رنگ میں ٕمیڈیا کی جانی پہچانی شخصیات نے میزبان بہجت جیلانی سے بات کرتے ہوئے اپنی آرا کا اظہار کیا۔ معروف تجزیہ کار مظہر عباس کہتے ہیں کہ میڈیا کی بنیادی ذمہ داری عوام تک درست اور تصدیق شدہ خبر پہنچانا ہے لیکن بد قسمتی سے میڈیا دیانتداری سے اپنے فرائض کی ادایئگی نیں کر رہا جس کی متعدد وجوہات ہیں۔ ریٹنگ کے چکر میں عام خبروں اور بریکنگ نیوز کے درمیان فرق ہی نہیں رہا اور عام بیانات بھی اس شدو مد سے پیش کئے جاتے ہیں جو مخصوص زمرے میں شمار ہوتے ہیں۔

کالم نگار اور مصنفہ یاسمین علی کہتی ہیں کہ دو مسائل خصوصا توجہ طلب ہیں ایک کا تعلق ادارتی سوجھ بوجھ سے جبکہ دوسرا مسئلہ مناسب پیشہ ورانہ تربیت کا فقدان ہے۔ تجزیہ کار جہانگیر خٹک کہتے ہیں کہ جب روایتی میڈیا عام آدمی کو اپنے ساتھ شامل نہیں کرے گا، اس وقت تک سماجی رابطوں کے ذریعے لوگ ہر طرح کی بات کریں گے جو الجھاؤ اور قیاس آرایئوں کا سبب بنتی رہے گی۔

مظہر عباس کہتے ہیں کہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے میڈیا شخصیات اور عدالت کی مرتب کردہ سفارشات پر عمل درآمد ضروری ہے جس کے نتیجے میں ضابطہ اخلاق اور میڈیا کنٹرول ممکن ہو گا۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ پیشہ وارانہ بنیادوں پر مشاورت کے ساتھ لائحہ عمل کا تعین کرے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں