خزاں کے رنگ ھنزہ کے سنگ تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ


تحریر محمد اظہر حفیظ

خزاں کے رنگ ھنزہ کے سنگ
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ
میری ھنزہ جانے کی خواھش جب میرے محترم دوست طارق حمید سلیمانی تک پہنچی تو انھوں نے بہت محبت سے ایک پروگرام ترتیب دیا اور ھم سب ھنزہ کے لیے محو سفر ھوگئےاتوار کی صبح چار بجے ھم اسلام آباد سے روانہ ھوئے اور شریک سفر دوستوں میں فوٹوگرافی کے بڑے نام ندیم خاور صاحب، طارق سلیمانی صاحب، ارشد غوری صاحب،ساجد عبداللہ صاحب، نجم الحسن صاحب، عابد صاحب، رفیق صاحب، محمد افضل صاحب، اختر صاحب، غزوان شمشادصاحب، کاشف صاحب، اسامہ صاحب، کامران صاحب باجی نازیہ ڈاکٹر کاشف، عمران چھیپا صاحب، نعمان غوری اور بہت سے دوست شامل تھے اور گلریز غوری صاحب نے گلگت سے ھمارے ساتھ شریک سفر ھونا تھا اور یوں ھمارا قافلہ جوکہ چار، گاڑیوں پر مشتمل تھا جس، میں ایک کوسٹر کوچ، ایک ھائی روف وین، اور دو کاریں شامل تھیں ایک کار حسن رانا، اور، انکے دوستوں کی تھی اور دوسری گاڑی گردیزی صاحبان کی تھی جو کہ ملتان کی بزنس، فیملی سے ھیں روانہ ھوئے،نشہ چیز ھی ایسی ھے جو، نہ چھوڑی جائے تب سمجھ آیا، جب ھم ڈائیوو اڈا راوالپنڈی سے نوے منٹ میں ایبٹ آباد، پہنچ، چکے تھے، اور فجر کی نماز ادائیگی اور سگریٹ نوشی کا وقت ھوا چاھتا تھا، سب اپنے مذھبی اور دنیاوی فرائض کی ادائیگی کے بعد دوبارہ سوار، ھوچکے تھے اور محو سفر تھے ھم کوسٹر، کے سوار خوش نصیب تھے کہ ھمارے ڈرائیور کی میوزک کولیکشن بہت شاندار تھی نصرت فتح علی خان سے سفر شروع ھوکر لتا منگیشکر سے ھوتا ھواجدید موسیقی تک جا پہنچا پر منزل آنے کا نام ھی نہیں لے رھی تھی ایک تھکا دینے والا سفر تھا بالاکوٹ ناشتہ کیا اور ناران آپہنچا، تھا صبح کے دس بج چکے تھے اور ھم سب چائے پی کر، دوبارہ سفر، شروع کر چکے تھے اور بابو سر ٹاپ پر، پہنچے اور، کیا سردی تھی موسم صاف تھا ھوا تیز تھی اور اندر سے گزرتی محسوس، ھو رھی تھی چائے کا ایک اور دور چلا کچھ فوٹوگرافی شروع ھوئی شاید پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلاسفر تھا جس، میں 35 فوٹوگرافر ایک ساتھ سفر، کر رھے تھے اس کا سہرا، طارق حمید، سلیمانی اور انکی ٹیم کو جاتا، ھے بہت اچھے انتظامات تھے گاڑیاں کھانا رھائش, سب بہت اچھا تھا، جگلیوٹ پر، پہنچے دوپہر، کا کھانا کھایا چائے پی اور کچھ تصاویر، بنائیں اور ھم رائے کوٹ سے ھوتے ھوئے ھنزہ کی طرف، رواں دواں تھے اور ایک گاڑی گلگت گلریز غوری صاحب کو، لینے چلی گئی اور باقی تین گاڑیاں ھنزہ کی طرف رواں دواں تھیں تقریباً رات نو بجے سترہ گھنٹے کے تھکا دینے والے سفر، کے بعد ھنزہ کریم آباد، ملبری ھوٹل پہنچ، چکے تھے اور نومی بھائی اور رحمت بھائی ھمارے میزبان تھے، کھانا تیار تھا، کمرے بک تھے سردی اور تھکاوٹ اپنے عروج پر تھی کھانا کھایا اور صبح کی تیاری کی اور سونے کی تیاری کی لیکن یہ کیا، سردی ایسی کہ کیا، کہنے گرم پاجامے پہنے گئے کمبل ڈبل کیئے اور سو گئے، ھنزہ اور اسکا دلفریب نظارہ پیلے لال زرد پتے، درخت اور برف پوش چوٹیاں ھماری منتظر تھیں اور گل ریز صاحب کی راہنمائی میں ھم رائل گارڈن کی طرف واک کر رھے تھے گلریز، صاحب پچھلے تیس سال سے مسلسل یہاں خزاں کی فوٹوگرافی کرنے آرھے تھے انکے بقول اتنا بھرپور خزاں اور صاف موسم پہلی دفعہ ملا ھے، سامنے ایک حسین باغ ھمارا منتظر تھا ھم سب نئے فوٹوگرافرز کو مشورے دے رھے تھے کمپوزیشن کیا ھو، اپرچر کیا ھو، لائٹ کی مخالف سمت سے پتوں کو دیکھیں اور انکے بہتر رنگوں کانظارہ کریں تھکاوٹ دور بھاگ چکی تھی اور فوٹوگرافی عروج پر تھی ھر کوئی اپنے اپنے انداز میں کام کر رھا تھا، محمد افضل بھائی زمین پر لیٹ کر کچھ نئے اینگل دریافت کر رھے تھے اور ارشد غوری ھوا میں پتے اڑواکر اپنے دل کی خواھشیں پوری کر رھے تھے بہت شاندار صبح تھی دوپہر کا کھانا کھا کر ھم نکل پڑے ایگل نیسٹ ھوٹل کی بلندیوں پر وہاں ھم نے سورج کا غروب ھونا لیڈی فنگر اور دوسری چوٹیوں کی تصاویر بنائیں چائے پی اور واپسی کی راہ لی اور رات تک بہت تھک چکے تھے صبح خنجراب پاس جانا تھا ساڑھے پانچ بجے اٹھے اور خنجراب پاس جانے کی تیاری تھی، پہلا پڑاؤ عطا آبادجھیل تھی تیز روشنی میں تصاویر مشکل تھیں لیکن پھر بھی بنائیں اور اگلی منزل پاسو کونز تھی بہت اچھی تصاویربنائیں سوست ھمارا اگلا سٹاپ تھا دوست بہت خوش تھے اور وھاں چائے پی اور چل پڑے خنجراب پاس پہنچے بہت سردی تھی اور کچھ تصاویر، بنائیں گروپ فوٹو بنائے اور پہلی دفعہ بد تمیز ترین سی پیک فورس جی بی گورنمنٹ سے واسطہ پڑا ھر ایک سے بدتمیزی کر رھے تھے پوچھا بھائی ھزاروں کلومیٹر طے کرکے اس لیے آئے تھے جواب تھا چالیس ھزار ھماری تنخواہ ھے اسی لیے ھے اور جی بی گورنمنٹ فوری طور پر انکو تمیز سکھائے،وھاں چائے بہت شاندار تھی حسن رانا اور اسامہ بھائی نے دو دفعہ چائے پلائٰی شکریہ، واپسی پر ھم ھوٹل پہنچے اور صبح دو ٹیمیں بنیں ایک پرندوں کی فوٹوگرافی کرنے بورت لیک گئے اور ھم سب لینڈ سکیپ کے لیے گلریز غوری صاحب کے ساتھ علی آباد، حیدر آباد، نگر ویلی، ھوپر گئے بہت شاندار تصاویر بنیں گلریز غوری صاحب کا سپیشل شکریہ انھوں نے بہت سے خوبصورت مقام ھم سےشیئر کئے اور ھم سب کو شاندار چائے اور یہاں کے مقامی آلؤوں کی چپس کھلائی مزا آگیا جزاک اللہ احسن الخیر غوری صاحب، پھر ھمارے راستے جارھے تھے عطا آباد لیک اور حسینی بریج عطا آباد پھر تیز روشنی کا شکار تھی اورحسینی بریج کم روشنی کا اور وھاں پر کافی بہت شاندار تھی اس کے لیے غزوان شمشاد بھائی کا شکریہ کیونکہ اس کافی کے میزبان وھی تھے،پھر ھوٹل پہنچے کھانا کھایا اور شام موسیقی کا انتظام تھا موسیقی میں اچھی کوالٹی سننے کا عادی ھوں برداشت نہیں ھو رھی تھی اس لیےسمجھ آئی نیند موسیقی سے بہتر ھے اور سونے کو ترجیح دی، صبح اٹھ کر کوچ میں بیٹھے جانے کی تیاری ھے اس سفر میں بہترین دوست اور بھائی ساجد عبداللہ سے 23 سال بعد ملاقات ھوئی اور اس چند روزہ سفر کاحاصل کچھ تصویریں اور ساجد عبداللہ بھائی ھی ھیں الحمدللہ سفر بہت اچھا رھا اب اللہ خیر سے واپس پہنچا دیں، طارق حمید سلیمانی بھائی اور انکی ٹیم کا شکریہ ایک شاندار کامیاب فوٹوگرافی ٹرپ کا بندوبست کرنے پر، اور فون کے سگنل نہ ھونے پر سب سے رابطہ ختم تھا اس کے لیے معذرت، بجلی کی بہتری کے لیے بھی مقامی گورنمنٹ کو توجہ دینی چاھیے بہرحال میری ھنزہ کی پہلی سیر اختتام پزیر ھوئی بہت اچھا تجربہ تھا سب کو اس کی بہار اور خزاں دیکھنے ضرور آنا چاھیے ھوٹل اور کھانا مناسب قیمت پرھے مہنگائی کا احساس نہیں ھوتا لوگ بہت ملنسار اور خوش اخلاق ھیں

اپنا تبصرہ بھیجیں