خادم رضوی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلانے کا اعلان

واد چودھری نے کہا تھوڑ پھوڑ میں ملوث تحریکِ لبیک کے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلیں گے۔

اسلام آباد —
پاکستان کی وفاقی حکومت نے تحریکِ لبیک پاکستان کی قیادت اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث کارکنان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے سربراہ خادم رضوی کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے مقدمات چلائے جائیں گے۔

ہفتے کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر نے نظام کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی۔ قانون کے دائرے سے باہر احتجاج پر ریاست خاموش نہیں رہ سکتی۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے اندر رہ کر احتجاج سب کا حق ہے لیکن شہریوں کی جان و مال کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے سرپرست پیر افضل حسین قادری کو گجرات میں چارج شیٹ کیا گیا ہے جب کہ ‏خادم حسین رضوی کے خلاف لاہور کے تھانہ سول لائنز میں بغاوت اور دہشت گردی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھوڑ پھوڑ میں ملوث تحریکِ لبیک کے تمام رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف انسدادِ دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ احتجاج کے دوران سرکاری اور نجی املاک کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا، گاڑیوں کو روکا گیا، آگ لگائی گئی اور لوٹ مار ہوئی۔

ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پرتشدد احتجاج کے معاملے پر ریاست کے اندر تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں یکجا ہیں اور شرپسندوں کے خلاف کارروائی کے معاملے پر حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے۔

فواد چوہدری نے بتایا کہ تحریکِ لبیک کے پنجاب سے 2899، سندھ سے 139 اور اسلام آباد سے 126 لوگوں کو حفاظتی تحویل میں لیا گیا ہے اور سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف قاونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف سے توہینِ رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف تحریکِ لبیک پاکستان نے نومبر کے اوائل میں تین روز تک احتجاجاً ملک بھر کی شاہراہوں کو بند رکھا۔
اس دوران مشتعل افراد نے کروڑوں روپے کی نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا تھا اور درجنوں گاڑیاں نذرِ آتش کردی تھیں۔

احتجاج کے کئی روز بعد حکومت نے گزشتہ ماہ کے اختتام پر تحریکِ لبیک کے رہنماؤں اور کارکنوں کی پکڑ دھکڑ شروع کی تھی جس کے دوران ملک بھر سے سیکڑوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

ہفتے کو اپنی پریس کانفرنس کے دوران پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کو بیرونِ ملک جانے سے روکنے کے ایک سوال پر فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی ایم کے رہنماؤں کو دبئی جانے سے اس لیے روکا گیا کیونکہ ان کے اوپر مقدمات درج ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی ایم رہنماؤں کو چاہیے کہ بیرونِ ملک جانے سے قبل ضمانت کرائیں۔ ان کے بقول اس معاملے پر کسی قسم کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سکھ یاتریوں کے بعد ہندو یاتریوں کے لیے بھی پاکستان دروازے کھولے گا اور انہیں کٹاس راج مندر سمیت دیگر مذہبی مقامات تک رسائی ی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں