عمران خان نے کرتارپور راہداری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا

یہ راہداری بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع گورداسپور میں واقع ڈیرہ بابا نانک سے پاکستان کی حدود میں واقع گردوارہ دربار صاحب تک تعمیر کی جائے گی جس کے ذریعے بھارتی یاتری بآسانی سرحد پار کرتارپور جاسکیں گے۔

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے پاکستان اور بھارت کے درمیان سکھ یاتریوں کی آمد و رفت کے لیے کرتارپور راہداری کا سنگِ بنیاد رکھ دیا ہے۔

راہداری کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب بدھ کی دوپہر پاکستان کے ضلع نارروال کے سرحدی علاقے کرتار پور میں ہوئی جہاں سکھوں کا مقدس مذہبی گرداورہ دربار صاحب واقع ہے۔

بھارت کی سرحد پر موجود سکھ یاتری سرحد پار موجود گردوارہ دربار صاحب کی طرف رخ کرکے دعائیں کر رہے ہیں۔

تقریب میں پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجودہ، اعلیٰ وفاقی و صوبائی حکام اور پاکستان میں موجود سکھ یاتریوں کے علاوہ بھارت سے آنے والے کئی مہمان بھی شریک ہوئے جنہیں پاکستان کی حکومت نے بطورِ خاص تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

بھارت سے آنے والے مہمانوں میں ریاست پنجاب کے وزیرِ بلدیات اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو، صحافی برکھا دت اور بھارتی پنجاب کی ریاستی اسمبلی کے رکن گرجیت سنگھ اوجلا شامل ہیں۔

پاکستان نے راہداری کا سنگِ بنیاد رکھنے کی تقریب میں بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج اور بھارت پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ امریندر سنگھ کو بھی دعوت دی تھی لیکن دونوں رہنماؤں نے شرکت سے معذرت کرلی تھی۔

پاکستان کے علاقے کرتارپور میں واقع گردوارہ دربار صاحب سکھوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے جہاں روایات کے مطابق سکھ مت کے بانی بابا گرو نانک نے اپنا آخری وقت گزارا تھا۔

بھارت میں آباد سکھ گزشتہ کئی دہائیوں سے کرتارپور گردوارے تک بآسانی رسائی دینے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن دونوں ملکوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باعث اس مطالبے پر ماضی میں کبھی کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی تھی۔

حال ہی میں کرتارپور صاحب کا معاملہ اس وقت سرخیوں میں آیا تھا جب نوجوت سنگھ سدھو نے رواں سال پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔

اپنے اس دورے کے دوران نوجوت سنگھ سدھو نے کہا تھا کہ انہیں پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان سکھ یاتریوں کے لیے کرتارپور صاحب راہداری کھول سکتا ہے۔

اس تجویز کے بعد پاکستان کی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ 28 نومبر کو اپنی جانب اس راہداری کی تعمیر کا سنگِ بنیاد رکھ دے گی۔

اس اعلان کے بعد گزشتہ ہفتے بھارتی کابینہ نے بھی سرحد کے آر پار سکھ یاتریوں کے لیے راہداری کی تعمیر کی منظوری دے دی تھی۔

کابینہ سے منظور کے فوری بعد ہی بھارتی حکومت نے 26 نومبر کو گورداسپور میں پاک بھارت سرحد کے نزدیک واقع ایک گاؤں میں راہداری کی تعمیر کا سنگِ بنیاد رکھ دیا تھا۔

یہ راہداری بھارتی ریاست پنجاب کے ضلع گورداسپور میں واقع ڈیرہ بابا نانک سے پاکستان کی حدود میں واقع گردوارہ دربار صاحب تک تعمیر کی جائے گی جس کے ذریعے بھارتی یاتری بآسانی سرحد پار کرتارپور جاسکیں گے۔

دونوں ممالک اپنی اپنی حدود میں واقع راہداری کے حصے خود تعمیر کریں گے اور امکان ہے کہ یہ راہداری 2019ء کے اواخر تک تعمیر ہوجائے گی۔

اس وقت گردوارہ دربار صاحب جانے کے خواہش مند بھارتی سکھ یاتریوں کو واہگہ کے راستے سرحد پار کرنا پڑتی ہے جو گردوارے سے 130 کلومیٹر دور ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ راہداری کے ذریعے پاکستان آنے والے یاتریوں کے لیے گردوارے میں قیام کا بندوبست بھی کیا جائے گا جب کہ گردوارے میں توسیع بھی زیرِ غور ہے۔

تاحال دونوں حکومتوں نے سرحد پار کرنے والے یاتریوں کے لیے ویزے، امیگریشن اور کسٹم سے متعلق امور کی تفصیلات جاری نہیں کی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں