کیا کراچی لٹریچر فیسٹول آئندہ نہیں ہو گا؟

کراچی لٹریچر فیسٹول کے منتظم ادارے میں سربراہ کی تبدیلی سے آئندہ سال ادبی میلہ منعقد نہ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی انتظامیہ ہر سال کے آغاز میں یہ جشن ادب منعقد کرتی رہی ہے۔ اس سال 9واں فیسٹول منعقد کیا گیا تھا جس میں دو سو سے زیادہ ادیبوں، شاعروں، فنکاروں اور صحافیوں نے شرکت کی تھی۔

اس ادبی میلے کے بانی آکسفرڈ پریس کی سربراہ امینہ سید اور ممتاز ادیب آصف فرخی ہیں۔ ان کی کاوشوں کی بدولت نہ صرف اس فیسٹول نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے بلکہ اس کی دیکھا دیکھی دوسرے شہروں میں بھی ادبی میلوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ امینہ سید اور آصف فرخی نے کرا چی کے بعد اسلام آباد اور پھر لندن میں بھی لٹریچر فیسٹول منعقد کیے۔

گزشتہ روز انگریزی روزنامے ڈان میں ایک اشتہار شائع ہوا جس میں آگاہ کیا گیا کہ کراچی لٹریچر فیسٹول کے شریک بانی آصف فرخی آئندہ سال یکم، 2 اور 3 فروری کو کراچی میں پاکستان لٹریچر فیسٹول منعقد کریں گے۔ اس اشتہار کے شائع ہونے کے بعد ادبی حلقوں میں یہ چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں کہ آئندہ سال کراچی لٹریچر فیسٹول منعقد ہو گا یا نہیں؟

باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ آکسفرڈ یونیورسٹی پریس کی سربراہ امینہ سید کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور نئے سربراہ ادبی میلے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ اکتوبر کا نصف گزرنے کے باوجود فیسٹول کی تیاری شروع نہیں کی گئی۔

وائس آف امریکہ نے آکسفرڈ پریس سے رابطہ کیا تو ایک اہل کار نے بتایا کہ فیسٹول معمول کے مطابق منعقد کیا جائے گا۔ آکسفرڈ پریس کی ویب سائٹ پر بھی 10ویں فیسٹول کا اعلان موجود ہے۔

امینہ سید کے دور میں نہ صرف ادبی میلے باقاعدگی سے منعقد کیے گئے بلکہ اردو ادب کی کتابوں کے کئی سلسلے شائع کیے گئے۔ ان میں الف لیلہ، داستان امیر حمزہ، سعادت حسن منٹو کی کلیات، محمد خالد اختر کی کتابیں، میر تقی میر کی فارسی شاعری کا ترجمہ، بڑے افسانہ نگاروں کے افسانوں کے انتخاب اور بڑے شعرا کے کلام کے انتخاب شامل ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں