نئی امریکی تعزیرات کا ایرانی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا: روحانی

واشنگٹن —
ایرانی صدر حسن روحانی نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے امریکہ کی جانب سے عائد کردہ نئی تعزیرات کا ایران کی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑا، چونکہ عملی طور پر امریکہ یہی پابندیاں پہلے ہی لاگو کر چکا تھا۔

تعزیرات لگانا امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی اُن وسیع تر کوششوں کا ایک حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری اور میزائل پروگرام کر ترک کرانے کے ساتھ یمن، شام، لبنان اور مشرق وسطیٰ کے دیگر علاقوں میں پراکسی فورسز کی حمایت سے باز رکھنا ہے۔

‘رائٹرز’ نے دبئی سے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ روحانی نے سرکاری ٹیلی ویژن کی نشریات میں کہا کہ ”امریکی پابندیوں کا ہماری اقتصادیات پر کوئی اثر نہیں ہوا، چونکہ امریکہ نے پہلے ہی وہ تمام حربے استعمال کیے جو اُس کے بس میں تھے، اور ہمارے خلاف پابندی لگانے کی اور کوئی چیز باقی نہیں رہی تھی”۔

روحانی نے کہا کہ ”اُنھوں (امریکہ) نے بینکوں اور ان کی شاخوں۔۔۔اور ایئرلائنز اور اُن کے طیاروں کی محض ایک طویل فہرست جاری کی ہے۔ اور اس سے پتا چلتا ہے کہ وہ محض نفسیاتی طور پر ایرانی قوم پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے”۔

گذشتہ پیر کو دوبارہ تعزیرات عائد کرتے ہوئے، امریکہ نے کہا تھا کہ عارضی طور پر وہ آٹھ درآمد کنندگان کو ایرانی تیل خریدنے کی اجازت دے رہا ہے، جس اقدام کا مقصد ایران کو اس کی جوہری، میزائل اور علاقائی سرگرمیوں سے روکنا ہے۔

ایران کے پارلیمان اور عدالتی سربراہان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کے بعد، روحانی نے مزید کہا کہ ”اب یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ ایران کی تیل کی برآمدات کو صفر کی سطح پر نہیں لا سکتا”۔

مئی میں ٹرمپ 2015ء میں امریکہ اور چھ عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری سمجھوتے سے الگ ہوئے تھے، اور اگست میں اُنھوں نے ایران کے خلاف تعزیرات کے پہلے دور کا اعلان کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں