زندگی کا سفر تحریر محمد اظہر حفیظ

ھنستے ھنستے میں نے زندگی گزار دی جب لکھنے بیٹھا تو کچھ دکھ بھی لکھ بیٹھا دوستوں اور عزیزواقارب نے پوچھنا شروع کر دیا کیا دکھ ھے کبھی غور ھی نہیں کیا دکھ ھے سب اچھا اچھا ھی لگا نیک اور صالح اولاد وفاشعار بیوی بہترین دوست سب کچھ ساتھ ساتھ ھے ماں باپ کے ساتھ بھرپور زندگی گزاری الحمدللہ کوئی کمی نہیں زندگی میں۔ بہن بھائی سب اچھے پیار کرنے والے مخلص دوست ۔ ایک دن بیوی پوچھنے لگے آپ کو کیا دکھ ھے جو اتنا دکھی لکھتے ھو بہت سادگی سے جواب دیا میری جان دکھ لکھتا ھوں کسی کو دکھ دیتا تو نہیں۔ شکر الحمدللہ۔ سب کو خوش رکھنے کی کوشش کرتا ھوں باقی دل کی رب ھی جانے۔
زندگی جو بھی یاد ھے اچھی ھی گزری کبھی تنگی کا سامنا نہیں ھوا ھر تعلق بہتر ھی ملا کسی سے کوئی شکایت نہیں ۔ الحمدللہ
مجھے کوئی راستہ بچپن سے یاد نہیں ھوا لیکن بھٹکا بھی کبھی نہیں اور ھمیشہ وقت پر اللہ نے منزل پر پہنچا دیا شکر الحمدللہ۔
گاوں 258 رکھ برانچ پھرالہ میں گزرے زندگی کے گیارہ سال بہترین وقت تھا صاف ستھرا رھنا کھانا پینا والدین کا احترام ۔ دوستیاں سب اچھا ھی تھا وھاں سے نکل کر راولپنڈی آنا اور پھر سکول درمیانہ درجے کا طالبعلم تھا شکر الحمدللہ میٹرک میں فیل ھوگیا اور زندگی سنور گئی پھر کبھی فیل نہیں ھوا الحمدللہ۔اپنا گھر بن گیا وھاں آگئے باجی راشدہ نواز نے پینٹنگ تحفہ کی تو پتہ چلا میں بھی بنا سکتا ھوں اور راولپنڈی آرٹس کونسل جانا شروع کیا بہترین استاد احسان قریشی صاحب ملے اللہ انکو سلامت رکھیں امین۔ کامرس کالج میں آگیا بہترین زندگی کے دوسال آئی کام کیا بی کام میں داخلہ لیا سکاوٹنگ کی باسکٹ بال کھیلا خوب مزے کئے اور ساتھ نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں داخلہ مل گیا ۔ فوٹوگرافی شروع کردی کئی مقابلے جیتے پھر فرنٹیر پوسٹ میں جاب مل گئی پڑھائی کے ساتھ ساتھ چار سال گزرنے کا پتہ ھی نہیں چلا اور پاس ھوگئے ۔ جلیل آفریدی صاحب نے ایک دن غصے میں پوچھا کہاں ٹرانسفر کروں سادگی سے کہا اسلام آباد کے علاوہ کہیں بھی اور انھوں نے اسلام آباد ٹرانسفر کر دیا۔ پٹھان بھائی بھی سادہ طبعیت لوگ ھوتے ھیں۔ نوکری کی تلاش کی اور اسلام آباد میں ایڈ وائز میں نوکری مل گئی اور فرنٹیئر پوسٹ کو چھوڑ دیا پھر اپنی کمپنی بنا لی شفقت ملک صاحب کے ساتھ ملکر اچھا کام رھا پھر اپنا پرنٹنگ پریس بھی لگا لیا اور کچھ سال بعد سب بند کرکے دوبارہ نوکری شروع کر دی ۔ انٹرفلو،چینل سیون، خبریں،کائنات ،کلک آرٹ سے ھوتا ھوا پاکستان ٹیلیویژن پہنچ گیا۔ انٹرویو ھوا۔ محترم اختر وقار عظیم صاحب نے پوچھا کہ آپ نوکریاں بہت جلدی بدلتے ھیں سر غلط بات برداشت نہیں ھوتی۔ پر گورنمنٹ کی نوکری کا بہت لمبا طریقہ کار ھوتا ھے اگر آپ چھوڑ جائیں گے تو بہت نقصان ھو جائے گا۔ سر نہیں چھوڑوں گا کیا گارنٹی ھے۔ سر گورنمنٹ کی نوکری میری بیوی کی مجھ سے پہلی خواہش ھے کہ تم سرکاری نوکری کر لو بچوں کیلئے تحفظ ھوتی ھے۔ انشاءاللہ جب تک بیوی ساتھ ھے نوکری نہیں چھوڑوں گا اب یہاں نوکری کرتے ھوئے اٹھارہ سال گزر چکے ھیں اور بیوی کے ساتھ تقریبا بیس سال۔ الحمدللہ دونوں ساتھ ساتھ بخوبی چل رھی ھیں۔ دونوں کا شکریہ جو اتنا برداشت کرتے ھیں۔ فوٹوگرافی کا شوق ساتھ ساتھ ھے 2007 میں دوسری نمائش کی اور اب تک چھ نمائشیں ھوچکی ھیں کچھ ممالک کی سیر بھی فوٹوگرافی کی وجہ سے کر چکا ھوں۔ الحمدللہ
مطمئن زندگی ھے ساتویں نمائش کی تیاری ھے انشاءاللہ اسلام آباد،لاھور اور کراچی میں تین شو کرنے کا ارادہ ھے باقی جیسے اللہ کا حکم۔
اب محدود سے دوست ھیں عزیز رشتہ دار ھیں اور بیوی بچے ۔
ھر سال سیر کیلئے جاتا ھوں اب سفر کی ھمسفر بھی بیوی ھے سفر زیادہ کرنا چاھتا ھوں سوچتا ھوں بیویاں بھی زیادہ ھونی چاھیئں۔ پر ضروری نہیں کہ ھر خواھش پوری ھو فلحال ایک بیوی ھی کافی ھے زیادہ زندگی گزر گئی ھے تھوڑی باقی ھے ۔ مرضی کے تمام کیمرے لینز ،کمپیوٹر ،گاڑی سب موجود ھے شکر الحمدللہ شکر الحمدللہ
زندگی کا سفر اطمینان اور سکون کے ساتھ جاری ھے صحت اچھی ھے ایمان برقرار ھے الحمدللہ سجدے صرف اللہ کو کرتا ھوں ۔ دعا کیجئے اسی کو کرتا رھوں۔ دنیا کے چکر میں نہ پڑ جاوں ۔ میں نیشنل کالج آف آرٹس جانے والا پہلا شخص تھا اپنے خاندان میں سے الحمدللہ دوسری میری بیٹی ھے میں خوش ھوں میرے اللہ جانتے ھیں ۔ سب کچھ بہترین میرے پاس ھیں الحمدللہ شکر الحمدللہ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں