جہالت کے ماونٹ ایورسٹ تحریر محمد اظہر حفیظ

ھم نے اپنے اردگرد طرح طرح کے ماونٹ ایورسٹ کھڑے کئے ھوئے ھیں کوئی عزت کا ماونٹ ایورسٹ ھے اور کوئی ذلت کا کوئی سادگی کا ماونٹ ایورسٹ ھے اور کوئی برانڈڈ ماونٹ ایورسٹ کوئی انا کا ماونٹ ایورسٹ ھے اور کوئی گراوٹ کا ماونٹ ایورسٹ ۔
کچھ دوست سستی کے ماونٹ ایورسٹ پر سوار ھیں اور کچھ تیز رفتاری کے ماونٹ ایورسٹ پر ۔ بس زندگی میں ملاقات ایک شخص سے ھی ھو سکی جس نے اصل ماونٹ ایورسٹ سر کیا تھا وہ تھے کرنل ڈاکٹر عبدالجبار بھٹی صاحب اللہ انکو سلامت رکھیں امین باقی تو سب اپنے اپنے ماونٹ ایورسٹ خود سر نہیں کر سکے۔ اور روز بروز گہرائیوں میں گرتے جارھے ھیں سنبھلنے کی نہ کوشش کرتے ھیں اور نہ ھی ھی سوچتے ھیں انکے پیمانے الٹ چکے ھیں وہ گہرائی کو اونچائی سمجھتے ھیں۔
اور گرتے جا رھے ھیں۔ اور اپنی اس حرکت پر پشیمان ھونے کی بجائے اتراتے پھرتے ھیں۔
میں نے کبھی ٹیکس نہیں دیا اور نہ ھی کبھی پکڑا گیا بھائی یہ جرم ھے کوئی قابل فخر بات نہیں۔ میں تو جی کبھی ٹریفک اشارے پر بھی نہیں رکا اب اشارے ھمارے لیئے تونہیں ھیں جی ۔ اللہ آپکو ھدایت دیں۔ کیا مطلب ھدایت ۔
سر یہ لڑکا روز پارکنگ میں موٹرسائیکلوں سے پٹرول نکالتا ھے کئی دفعہ پکڑا گیا ۔ بیٹا آپ کو شرم نہیں آتی ایسی حرکت کرتے ھوئے سر جی آپ نے لگتا ھے زندگی میں کبھی ایڈونچر نہیں کیا بیٹا جو آپ کرتے ھیں یہ چوری ھے ایڈونچر کرنا ھے تو کوئی نانگا پربت سر کرو سر آپکو نہیں سمجھ آئے گی ۔ جی بہتر۔ ایک دوست کی بیٹی سسرال میں نشہ پر لگا دی گئی میں کئی گھنٹے اس کو سمجھاتا رھا ساتھ بیٹھ روتا رھا میری بیٹی یہ کیا کام شروع کردیا لاکھوں روپے تیرے علاج پر لگ گئے بہت دعائیں کی ھیں تیری صحت کیلئے شکریہ انکل ویسے ایک بات کہوں جی میری بیٹی آپ کریٹو فیلڈ سے ھیں ایک دفعہ اس انجیکشن کو ٹرائی ضرور کریں مزا اور خیالات ناقابل بیان ھیں آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ آپ کس لیول پر چلے جاتے ھیں کیا کیا آئیڈیاز ذھن میں آتے ھیں۔ جی بہتر ویسے میری بیٹی جو آئیڈیاز آپ کے ذھن میں آئے ان پر عمل کیا یا وہ کیا تھے انکل جی سچ بتاوں جب عمل کرنے لگو تو نشہ اتر جاتا ھے پھر نیا انجیکشن لگاو تو خیال بھی نیا شروع ھوجاتا ھے۔ بہتر ھے بیٹے اس کو دوبارہ نہ شروع کرنا جی بہترانکل ویسے جب بھی آپکا دل کرے ٹرائی کرنے کو تو بتائے گا میں انجیکشن بنا بھی لیتی ھوں اور لگا بھی لیتی ھوں جی اچھا جب بھی ایسا کروں گا آپ سے مشورہ ضرور کروں گا۔ پکی بات جی میری بیٹی۔ جب آپ کوئی غلط کام کریں اور اس پر شرمندہ ھونے کی بجائے فخر کرنے لگیں تو پھر ھدایت کی توقع بھی چھوڑ دیں اور اس ذلت کے پہاڑ کا نام سوچنا شروع کر دیں کیا ھونا چاھیئے۔
کئی سال سے پڑھاتا ھوں ھائر ایجوکیشن کمیشن نے فیصلہ کیا کہ امتحان کیلئے 70 فیصد حاضری ضروری قرار دی جائے اور یونیورسٹیوں کو مطلع کر دیا گیا اس کی تیاری کے طور پر پہلے یونیورسٹی نے سوچا 40 فیصد سے شروع کرتے ھیں ھر سمسٹر میں بڑھاتے جائیں گے اور 70 فیصد تک لے جائیں گے ایک بچی کی حاضری 40 فیصد سے کم تھی اور یونیورسٹی نے اس کو امتحان میں بیٹھنے کی اجازت نہ دی اور فیل کر دیا۔ میں گاڑی پارک کر رھا تھا اور وہ بیٹی غصے میں اسلام علیکم سر وعلیکم سلام کیسی ھے میری بیٹی جی الحمدللہ سر میرے کچھ سوال ھیں جی پوچھئے ناراض تو نہیں ھونگے نہیں بیٹے آپکا حق ھے سوال پوچھنا۔ سر آپ ھمیشہ وقت پر آتے ھیں جی بیٹے کوشش کرتا ھوں جی کرنی بھی چاھیئے یونیورسٹی آپ کو اس کا معاوضہ ادا کرتی ھے جی بلکل بجا کہا آپ نے ۔ سر آپ کا وقت پر آنا تو سمجھ آتا ھے پر میں کیوں آوں اور یہ یونیورسٹی والے کون ھوتے ھیں مجھے چیک کرنے والے میں انکو بھاری فیس ادا کرتی ھوں انکو میری ماننی چاھئے یا مجھے انکی ۔ انکو سمجھائیں بچوں کو زبردستی کلاس میں نہیں بلا سکتے جی بہتر کوئی اور حکم سر آپ نے وعدہ کیا تھا ناراض نہیں ھونگے جی میری بیٹی بلکل بھی ناراض نہیں ھوا اچھا پھر میں اپنے آپکو پاس سمجھوں نہیں بیٹا بغیر امتحان کیسے پاس جی فیس تو پوری دی ھے۔ بات سچ ھے میں ڈین صاحب کے پاس گیا پورا واقعہ بیان کیا بچی کا نام بتائیں ھم یونیورسٹی سے نکال دیں گے ایسے بچے کیسے پڑھ سکتے ھیں اچھا سر میں کلاس میں جاتا ھوں اگے ایک اور انمول رتن میرا انتظار کر رھے تھے سر جی مجھے امید ھے آپ مایوس نہیں کریں گے جی بتائیں کیا مدد کر سکتا ھوں مجھے پہلے ھی پتہ تھا میرے استاد بہت اچھے ھیں سر 13 کلاسوں میں سے صرف 9 اٹینڈ نہیں کیں حاضری لگا دیں اور رات کا کھانا میری طرف سے یار آئیڈیا تو بہت اچھا ھے پر کھانا میری طرف سے بس ایک شرط ھے جی سر حکم مجھے آئندہ نظر نہیں آنا سر پھر نہ ھی سمجھوں جی میرے بیٹے نہ ھی سمجھیں۔
یہ بے شرم کوئی نئے آنا نہیں شروع ھوئے ھمارے دور میں بھی ھوتے تھے مجھے یاد ھے افتخار عباسی ھمارا نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں کلاس فیلو تھا آٹھ میں سے سات مضامین میں فیل ھونے پر کالج سے نکال دیا گیا پرنسپل ساجدہ حیدر ونڈل صاحبہ پر انکے دفتر میں پستول تان لیا مجھے پاس کرو انھوں نے کہا دیکھو افتخار سات مضامین میں فیل ھو ۔ جی مجھے پتہ ھے چار مضامین میں پانچ پانچ رعایتی نمبر دو تو پانچ میں پاس ھوجاوں گا پھر بھی تین میں تو فیل ھی رھو گے تم کیسی پرنسپل ھو مجھے تین مضامین میں پاس نہیں کر سکتی سات مضامین میں فیل ھو میم تین رہ گئے باقی تو میں خود رعایتی نمبروں سے پاس ھوگیا بس مجھے نہیں پتہ لیٹر ھیڈ پر لکھو میں پاس ھوں باقی میں خود دیکھ لوں گا افتخار پستول چل جائے گی احتیاط کرو اور افتخار صاحب آج تو پاس کرنا ھی پڑے گا اچھا لکھ دیا اب کیا کرنا ھے جو پرس میں ھے نکال دو یہ لو صرف 2900 روپے تم کیسی پرنسپل ھو اتنے تھوڑے پیسے رجسٹرار صاحب اس میٹنگ میں مخل ھوئے اور اندر آگئے اور یہ کیا ھورھا ھے پاشا جو کچھ ھے نکال دو ان کے پاس کچھ پیسے زیادہ نکلے میم تم سے تو تمھارا رجسٹرار ھی اچھا ھے چار پیسے تو رکھتا ھےافتخار عباسی وہاں سے مکمل طور پر نکلا اور رکشے میں بیٹھ کر چلا گیا واپس نہیں آیا اور نہ ھی کوئی اسکی واپسی کا منتظر تھا ایک ایف آئی آر کٹی اورمقدمہ داخل دفتر۔
نیاپاکستان میں حکومت کو چاھیئے غریبوں کے گھر بے شک نہ گرائیں لیکن یہ جہالت کے خود ساختہ ماونٹ ایورسٹ ضرور مسمار کرا دیں۔ تمیز سکھائیں قوم کو بدتمیز مت بنائیں۔ پاکستان زندہ باد عوام پاکستان پائندہ باد

اپنا تبصرہ بھیجیں