بچوں کی کتابوں میں فی صفحہ ایک تصویر سے سیکھنے کا عمل دوگنا ہوجاتا ہے

لندن: چھوٹے بچوں کی کتابوں کے ہر صفحے پر اندھا دھند رنگین تصاویر چھپی ہوتی ہیں اور ان کے درمیان متن (ٹیکسٹ) بھی ہوتا ہے لیکن اب تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کتابوں میں تصاویر کی بھرمار بچوں کے پڑھنے میں حائل ہوتی ہے اس لئے ان کتابوں کے ایک صفحے پر صرف ایک واضح تصویر ہونی چاہیے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چار سال تک کے بچوں کےلیے کتابوں میں ایک سے زائد تصاویر سے ان کی توجہ کمزور ہوتی ہے اور اس طرح انہیں پڑھنے میں بھی دقت پیش آتی ہے۔ اگر ایک بچہ ایک صفحے پر تصاویر کی بھرمار دیکھتا ہے تو اس کے پڑھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے جبکہ ایک صفحے پر صرف ایک تصویر ہو تو اس سے بچے کی پڑھنے کی صلاحیت دوگنا ہو جاتی ہے۔
یونیورسٹی آف سسیکس کی ماہرِ نفسیات زو فلیک کہتی ہیں کہ بہت چھوٹے بچوں کی کتابوں میں زیادہ تصاویر ان کی توجہ بٹاتی ہیں کیونکہ وہ تحریر کو پڑھنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں اور نہ ہی بچے یہ سمجھ سکتے ہیں کہ انہیں تصویر کو کس جانب دیکھنا ہے۔
تجرباتی طور پر تین سال کے بچوں کو ایسی کتابیں دی گئیں جن کے دائیں صفحے پر تصویر تھی اور بایاں صفحہ خالی تھا، یا دونوں صفحات پر تصاویر تھیں جبکہ اس تصویر میں موجود شے کا سادہ سا نام ہر تصویر کے ساتھ درج تھا۔ معلوم ہوا کہ ایک سے زائد تصویر والے صفحے کے مقابلے میں صرف ایک تصویر والے صفحے سے بچوں نے زیادہ نام پڑھے۔ اس کے بعد بچوں کی مزید جانچ کی گئی۔
اس بنیاد پر ماہرینِ نفسیات نے کہا ہے کہ اسکول جانے والے یا نرسری والے بچوں کی کتابوں میں ایک صفحے پر ایک تصویر ہونی چاہیے اور ناشرین کو اس تحقیق کی روشنی میں کتابیں بنانی چاہئیں یعنی ایک صفحے پر تصویر ہو اور سامنے والے صفحے پر اس شے کا نام درج ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں