بھارت میں دنیا کے سب سے بلند مجسمے کا افتتاح

واشنگٹن —
بھارت نے بدھ کے روز دنیا کا سب سے بلند قامت مجسمہ نصب کر دیا ہے۔ سٹیل اور کانسی سے بنے ہوئے مجسمے کی اونچائی تقریباً 600 فٹ ہے جو نیویارک کے مشہور مجسمے ‘اسٹیچو آف لبرٹی’ سے لگ بھگ دو گنا زیادہ ہے۔ اس پر 40 کروڑ ڈالر لاگت آئی ہے۔

ہندوستان کی آزادی کے ایک ہیرو ولبھ بھائی پٹیل کی یاد میں بنائے جانے والے اس مجسمے کو وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں نصب کیا گیا ہے۔

اس موقع پر ہونے والی تقریب میں وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ پٹیل چاہتے تھے کہ بھارت ایک طاقت ور، مضبوط، حساس ، چوکس اور بامروت قوم بن کر ابھرے اور ہم ان کے اس خواب کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔

مودی نے دریائے نربدہ کے کنارے اس مجسمے کی تعمیر کا حکم اس وقت دیا تھا جب وہ گجرات کے وزیر اعلی تھے۔

مجسمے کی تعمیر کے لیے فنڈز وفاقی حکومت، سرکاری کمپنیوں اور دوسرے اداروں نے فراہم کیے ہیں اور اسے 33 مہینوں کی مدت میں مکمل کیا گیا ہے۔

ولبھ بھائی پٹیل کے مجسمے کو دیکھنے کے لیے آنے والے لوگ۔ 31 اکتوبر 2018

پٹیل کا مجسمہ اپنے روایتی لباس میں ہے اور اس کے کندھوں پر ایک شال ہے۔ اسے بنانے میں دو لاکھ 10 ہزار کیوبک میٹر سیمنٹ، 25 ہزار ٹن فولاد اور 17 سو ٹن کانسی استعمال ہوئی ہے۔

مودی نے جن راہنماؤں کو بھولے بسرے لیڈر قرار دیا ہے ، ان میں سے کچھ کا تعلق حزب مخالف کی جماعت کانگریس پارٹی سے ہے ۔ یہ وہ راہنما ہیں جنہوں نے برطانوی راج کے خلاف تحریک میں حصہ لے کر 1947 میں ملک کو آزاد کرانے میں کردار ادا کیا تھا۔

ولبھ بھائی پٹیل کو بھارت کا مرد آہن بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے آزادی کے بعد ملک میں لگ بھگ 600 چھوٹی بڑی ریاستوں اور راجواڑوں کو متحدہ ہندوستان میں شامل کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔

کچھ سیاسی تجزیہ کاروں نے نریندر مودی پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے کہ انہوں نے ایک ایسے وقت میں مجسمے کی نقاب کشائی کی ہے جب قدیم باشندے ادی واسی جن کی زمینیں مجسمے کی تنصیب کے لیے حاصل کی گئیں ہیں، معاشی مشکلات میں مبتلا ہیں اور وہ اس کے خلاف احتجاج کر چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں